اماراتی شاہی خاندان کے افراد کی تلور کے شکار کیلئے پنجگور آمد
گوادر: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے شاہی خاندان کے 11 افراد تلور کے شکار کے لیے مکران ڈویژن کے علاقے پنجگور پہنچ گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ یو اے ای کے شاہی خاندان کے مذکورہ افراد خصوصی طیارے کے ذریعے پنجگور ایئرپورٹ پہنچے، مذکورہ وفد کی سربراہی شیخ خلیفہ سیف النہیان اور سلطان سعید احمد نے کی۔
بعد ازاں انہیں سخت سیکیورٹی میں بذریعہ روڈ پیری جھلک میں ان کے محل پہنچایا گیا۔
اس سے قبل ایئرپورٹ پر شاہی وفد کا استقبال پنجگور کے ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق ساسولی، قبائلی عمائدین حاجی عطا اللہ بلوچ، حاجی زاہد حسین، حاجی فاروق الزمان اور سینئر عسکری اور سویلین حکام نے کیا۔
مزید پڑھیں: تلور کے شکار کے لیے قطری شاہی خاندان کو خصوصی اجازت نامے جاری
ذرائع کا کہنا تھا کہ شکار کے لیے آئے وفد کے پاس شکاری ساز و سامان اور شاہین موجود ہیں جبکہ وہ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری لائسننس کے تحت پنجگور میں قیام کے دوران تلور کا شکار کریں گے۔
اماراتی شاہی خاندان کے افراد، جو اس پرندے کے شکار کے لیے پنجگور آتے رہتے ہیں، انہوں نے اس ضلع میں مختلف ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں۔
جس میں پنجگور کے علاقے کے مستحق اور پسماندہ لوگوں کے لیے پانی کی فراہمی کی اسکیم اور صحت کی سہولیات شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل دسمبر کے مہینے میں وفاقی حکومت نے بحرین کے بادشاہ شیخ حمد بن عیسیٰ بن سلمان الخلیفہ اور ان کے خاندان کے دیگر 5 افراد کو بین الاقوامی سطح پر محفوظ نایاب پرندے تلور کے شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کیے تھے۔
ان اجازت ناموں کے جاری ہونے سے کچھ دن قبل دسمبر میں ہی متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے 11 افراد تلور کے شکار کے لیے ضلع چاغی پہنچے تھے۔
ماہ دسمبر میں ہی وفاقی حکومت نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور ان کے اہلخانہ کے 14 دیگر افراد کو 21-2020 کے شکار کے موسم میں بین الاقوامی سطح پر محفوظ پرندے تلور کا شکار کرنے کے لیے خصوصی اجازت نامے جاری کیے تھے۔
اس سے قبل وفاقی حکومت نے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور سعودی حکمران خاندان کے دیگر 2 اراکین کو سال 21-2020 کے شکار سیزن میں تلور کے شکار کا اجازت نامہ جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین کے بادشاہ کو تلور کے شکار کی اجازت
واضح رہے کہ وسطی ایشیائی خطے میں رہنے والے تلور ہر سال سردیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں سخت موسم سے بچنے کے لیے پاکستان آجاتے ہیں اور موسم سرما کے بعد وہ اپنے خطے میں واپس چلے جاتے ہیں۔
عرب شکاریوں کی جانب سے تلور کے شکار کے باعث دنیا میں اس نایاب پرندے تلور کی تعداد میں کمی آئی ہے، جسے نہ صرف عالمی تحفظ کے مختلف کنونشنز کے تحت تحفظ حاصل ہے بلکہ مقامی وائڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت اس کے شکار پر پابندی عائد ہے۔
یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ پاکستانی شہریوں کو تلور کے شکار کی اجازت نہیں ہے۔