بڑے بریک ڈاؤن کے بعد ملک کے بیشتر شہروں میں بجلی بحال
بجلی کے ترسیلی نظام میں فریکوئنسی کے اچانک صفر ہونے سے ملک بھر میں رات گئے ہونے والے بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کے بعد ملک کے بیشتر حصے میں بجلی بحال ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ رات گئے ملک میں ہونے والے بجلی بریک ڈاؤن سے پوری ٹراننسمیشن، 22 ہزار میگا واٹ کی ترسیل اور تقسیم کا نظام ٹرپ کرگیا اور سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے شہروں اور علاقوں میں تاریکی چھاگئی۔
ادھر نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ خرابی کے باعث کمپنی کی 220 کے وی اور 500 کے وی ٹرانسمیشن اور گرڈ اسٹیشن ٹرپ کرگیا، جس کی وجہ سے کے الیکٹرک، لیسکو، کیسکو، جیپکو، میپکو اور آئیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو 66 کے وی اور 132 کے وی کی فراہمی متاثر ہوئی۔
تاہم اتوار کی رات وزارت توانائی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ 'گزشتہ رات بجلی بریک ڈاون کے باعث پیسکو کے متاثرہ گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال کر دی گئی ہے، گرڈ اسٹیشنز آپریشنز اور جی ایس او کی ٹیمیں سسٹم کو اوورلوڈنگ سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام رات بجلی بحالی کے کاموں میں مصروف رہیں'۔
وزارت کا کہنا تھا کہ 'پشاور، خیبر، مردان، صوابی، سوات، ہزارہ-1 اور ہزارہ-2 سرکلز کے مختلف فیڈرز پر محدود دورانیے کی لووڈ مینجمنٹ کی جا رہی ہے، جلد تمام متاثرہ علاقوں کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی شروع کر دی جائے گی'۔
دوسری جانب کے الیکٹرک کا بھی کہنا تھا کہ شہر کے بیشتر حصے میں بجلی بحال کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ بجلی اچانک معطل ہونے پر صارفین کی پریشانی میں اضافہ دیکھا گیا تھا تاہم وزارت توانائی کی جانب سے یہ بتایا گیا تھا کہ بجلی کے ترسیلی نظام میں فریکوئنسی اچانک 50 سے صفر پر آنے کی وجہ سے بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا۔
وزارت توانائی نے بتایا تھا کہ فریکوئنسی گرنے کی وجہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے، اس وقت تربیلا کو چلانے کی کوشش ہو رہی ہے جس سے ترتیب وار بجلی کا نظام بحال کیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'تمام ٹیمیں اس وقت اپنے اپنے اسٹیشن پر پہنچ چکی ہیں، بطور وفاقی وزیر بجلی میں خود اس سارے بحالی کے کام کی نگرانی کر رہا ہوں جبکہ عوام کو وقتاً فوقتاً بحالی سے متعلق آگاہ رکھا جائے گا'۔
بعد ازاں بریک ڈاؤن سے متعلق سامنے آنے والی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گدو میں 11 بجکر 41 منٹ پر فالٹ ہوا۔
ترجمان پاور ڈویژن کے جاری بیان کے مطابق مذکورہ فالٹ نے ملک کی ہائی ٹرانسمیشن میں ٹرپنگ کی اور اس کے باعث ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں سسٹم کی فریکوئنسی 50 سے صفر پر آگئی۔
ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ فریکوئنسی گرنے کے باعث پاور پلانٹس بند ہوگئے۔
رات گئے ہونے والے بجلی کے اس بڑے بریک ڈاؤن کے فوری بعد وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نیشنل پاور کنٹرول سینٹر پہنچے اور بجلی کی بحالی کی نگرانی کی۔
جس کے بعد وقفے وقفے سے وزارت توانائی کی جانب سے ٹوئٹس میں یہ بتایا گیا کہ مختلف علاقوں میں بجلی بحال ہوگئی ہے جبکہ مزید کام جاری ہے۔
وزارت توانائی کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے بتایا گیا کہ تربیلا پاور ہاؤس کے 3 یونٹس چلا دیے گئے ہیں، اس کے علاوہ وارسک پاور ہاؤس کے یونٹس بھی چلادیے گئے ہیں اور ترسیلی نظام میں بجلی کی فریکوئنسی ملائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی بحالی کا کام جاری ہے تاہم اس دوران انفرادی فیڈرز پر عارضی طور پر بجلی بند بھی کی جاسکتی ہے تاکہ فریکوئنسی کو برقرار رکھا جائے۔
وہیں ملک میں انٹرنیٹ کنیکٹویٹی کو دیکھنے والے نیٹ بلاکس نے بتایا کہ بریک ڈاؤن کے نتیجے میں انٹرنیٹ تعطل کا شکار ہوا۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ کنیکٹویٹی ’62 فیصد کی عام سطح‘ پر دیکھی گئی۔