لائن آف ایکچوئل کنٹرول: بھارت کا چینی فوجی اہلکار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
بھارت نے مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد کے پاس سے ایک چینی فوجی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی اور اے پی' کے مطابق بھارتی فورسز نے کہا کہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف ورزی پر چینی فوجی کو گرفتار کرلیا گیا۔
مزیدپڑھیں: سرحدی کشیدگی: چین اور بھارت کا ایک دوسرے پر فائرنگ کا الزام
اس حوالے سے بتایا گیا کہ جون میں لداخ کی وادی گلوان میں بھارتی اور چینی فورسز کے مابین مسلح جھڑپ میں 20 بھارتی اور متعدد چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
بھارت کی جانب سے جون کے بعد سے اب تک یہ دوسرے چینی فوجی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
بھارت فوج نے ایک بیان میں کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے سپاہی کو لائن آف ایکچول کنٹرول کے بھارتی حصے پر 'پکڑا' گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 'پی ایل اے کے فوجی کے ساتھ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے اور جن عزائم کے تحت چینی ساپہی نے ایل اے سی کو عبور کیا اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں'۔
مزیدپڑھیں: بھارت نے چین کے ساتھ مشرقی سرحد میں اپنی فوج کی تعداد بڑھا دی
چین کی فوج کے زیر انتظام پیپلز لبریشن آرمی ڈیلی نے کہا کہ یہ سپاہی 'اندھیرے اور پیچیدہ خطے' میں لاپتہ ہوگیا تھا اور اصرار کیا کہ بھارت کو اس کی اطلاع دی گئی ہے۔
فوجی اخبار نے مزید کہا کہ بھارت کو دونوں ممالک کے مابین متعلقہ معاہدوں کی سختی سے پابندی کرنی چاہیے اور لاپتہ فرد کو فوری طور پر چین کے حوالے کرے تاکہ چین اور بھارت کی سرحدی صورتحال میں تیزی مزید بہتری آئے۔
اکتوبر 2020 میں ایک اور چینی فوجی کو اسی علاقے میں بھارتی فورسز نے مختصر دورانیہ کے لیے پکڑا تھا۔
واضح رہے کہ اگست 2020 میں بھارت نے چین کی جانب سے ایل اے سی پر 17 ہزار فوجیوں کے جواب میں ٹینک ریجمنٹس سمیت فوج کی بھاری نفری تعینات کردی تھی۔
اس سے قبل متنازع خطے میں ہونے والی جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔
مزیدپڑھیں: چین لداخ میں بھارت کی غیر قانونی تعمیرات سے غافل نہیں رہ سکتا، وزیر خارجہ
لداخ کی وادی گلوان میں 15 جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ ایشیا کی مسلح جوہری طاقتوں کے مابین دہائیوں میں بدترین تصادم تھا۔
مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا تھا کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔