شہریوں کا ڈیٹا ہیک اور فروخت کرنے والا 5 رکنی گروہ گرفتار
پشاور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شہریوں کے نجی ڈیٹا کو ہیک اور فروخت کرنے والے ایک 5 رکنی گروہ کو گرفتار کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ایف آئی اے عہدیدار کا کہنا تھا کہ مذکورہ گرفتاریاں سائبرکرائم رپورٹنگ سینٹر پشاور کی جانب سے عمل میں لائی گئیں جبکہ مذکورہ گینگ نے ملک بھر میں شہریوں کے نجی ڈیٹا کے حوالے سے نیٹ ورک بنایا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ملزمان واٹس ایپ گروپس کے ذریعے کال کی معلومات کا ریکارڈ (سی ڈی آر)، ملکیت اور نادرا ریکارڈ کی ہیکنگ، خرید و فروخت میں ملوث تھے۔
مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے سائبر جرائم میں ملوث 20 افراد کو گرفتار کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ ایک خفیہ اطلاع پر ایف آئی اے نے رنگ روڈ پر ایک ریسٹورنٹ میں چھاپا مارا اور گروہ کے اراکین کو گرفتار کرلیا۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملزمان سے قبضے میں لیے گئے موبائل فونز کی ابتدائی جانچ پڑتال میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ سی ڈی آر، ملکیت اور نادرا ریکارڈ واٹس ایپ پر فروخت کیے جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ملزم عمران محمود بٹ برطانیہ کا نمبر اور رضیہ مائی، جمالا بی بی اور امیرا بی بی کے نام پر جاز اکاؤنٹس رقم وصول کرنے کےلیے استعمال کر رہا تھا۔
عہدیدار نے بتایا کہ ایک اور ملزم شعیب نواز نے دوران تفتیش یہ انکشاف کیا کہ وہ پنجاب پولیس کے افسران کے ای میل اکاؤنٹس ہیک کرتا تھا تاکہ موبائل کمپنیز سے ڈیٹا تک رسائی حاصل کی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ متعلقہ حکام سے اجازت کےبعد شعیب نواز کے خلاف برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 (پیکا) کی دفعات 3، 4، 5، 6، 7، 8 اور 17 جبکہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 109، 419، 420 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی،
مذکورہ عہدیدار نے دیگر شریک ملزمان کی شناخت سمیع اللہ، احسان اللہ اور ہمایوں خورشید کے نام سے کی۔
یہ بھی پڑھیں: سائبر کرائم ونگ کے افسران کےخلاف تحقیقاتی یونٹ قائم
ان کا کہنا تھا کہ سمیع اللہ نے انکشاف کیا کہ وہ مختلف واٹس ایپ گروپس کے ذریعے ملکیت کی تفصیلات، سی ڈی آر، موبائل نمبر کی لوکیشن اور نادرا کی معلومات فروخت کرتا تھا۔
دوسری جانب عمران محمود بٹ سے قبضے میں لیے گئے موبائل کے ابتدائی جائزے میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ واٹس ایپ پر موبائل نمبر کی لوکیشن کا ڈیٹا فروخت کرتا تھا۔
علاوہ ازیں احسان اللہ سے قبضے میں لیے گئے موبائل فون کے ابتدائی جائزے میں یہ معلوم ہوا کہ وہ ملکیت، سی ڈی آر، موبائل نمبر کی لوکیشن فروخت کرتا تھا جبکہ ہمایوں خورشید کے موبائل کے جائزے سے انکشاف ہوا کہ وہ واٹس ایپ کے ذریعے سی ڈی آر اور نادرا کی معلومات فروخت کرتا تھا۔
یہ خبر 09 جنوری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔