امریکی مریضوں کو 10 کروڑ روپے معاف کرنے والا پاکستانی ڈاکٹر
سال 2020 میں جہاں کورونا کی بیماری کے باعث ہسپتالوں اور ڈاکٹرز کی کمائی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، وہیں دنیا بھر کے افراد علاج و ادویات کے لیے بھی پریشان دکھائی دیے۔
کورونا کی وبا کے باعث نافذ ہونے والی پابندیوں کی وجہ سے نہ صرف پاکستان جیسے ممالک کے افراد متاثر ہوئے بلکہ وبا کے باعث لگنے والے لاک ڈاؤن سے امریکی افراد بھی مالی طور پر متاثر ہوئے۔
کورونا کی وبا کے باعث مالی طور پر متاثر ہونے والے ایسے ہی افراد کو ایک پاکستانی ڈاکٹر نے 10 کروڑ روپے سے زائد کی فیس معاف کردی۔
جی ہاں، امریکا میں خدمات سر انجام دینے والے پاکستانی نژاد کینسر کے ماہر ڈاکٹر نے درجنوں امریکی مریضوں کو 6 لاکھ 50 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی 10 کروڑ روپے سے زائد کی فیس معاف کردی۔
گڈ مارننگ امریکا نامی ویب سائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ریاست آرکنساس میں کینسر ہسپتال چلانے والے پاکستانی نژاد ڈاکٹر عمر عتیق نے 200 امریکی مریضوں کو فیس معاف کی۔
رپورٹ کے مطابق عتیق عمر نے مارچ 2020 میں نئی ملازمت ملنے کے بعد آرکنساس کے شہر پائن بلف میں موجود اپنا کینسر کا ہسپتال بند کردیا تھا۔
عمر عتیق گزشتہ 40 سال سے کینسر کے ماہر ڈاکٹر کی خدمات سر انجام دے رہے تھے جب کہ انہیں اپنا ہسپتال چلاتے ہوئے بھی 30 سال ہوچکے تھے۔
عمر عتیق نے یونیورسٹی میں پڑھانے کی ملازمت ملنے کے بعد اپنا ہسپتال بند کرنے کے بعد ہسپتال سے علاج کروانے والے مریضوں سے فیسوں کی وصولی کے لیے ایک دوسرے ادارے سے خدمات حاصل کر رکھی تھیں۔
فیسوں کی وصولی کے لیے کام کرنے والے ادارے نے عمر عتیق کو بتایا کہ بعض مریض مالی مسائل یا نوکریاں ختم ہوجانے کی وجہ سے فیس نہیں دے پا رہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جب ڈاکٹر کو معلوم ہوا کہ بہت سارے مریض مالی مسائل کی وجہ سے ان کی فیس ادا نہیں کر پا رہے، تب انہوں نے گزشتہ ماہ کرسمس کے موقع پر تمام مریضوں کی فیس معاف کرنے کا فیصلہ کیا۔
گڈ مارننگ امریکا کے مطابق کرسمس کے موقع پر عمر عتیق اور ان کی اہلیہ نے کینسر کے شکار 200 مریضوں کو فیسوں کی معافی سمیت کرسمس کا پیغام بھجوایا۔
پاکستانی ڈاکٹر نے مجموعی طور پر 10 کروڑ روپے سے زائد کی فیس مریضوں کو معاف کی۔
مریضوں کو اتنی خطیر فیس معاف کرنے پر پاکستانی ڈاکٹر کی تعریفیں کی جا رہی ہیں اور انہیں مسیحا قرار دیا جا رہا ہے۔