شہدا کی تدفین میں رکاوٹ لواحقین نہیں وزیراعظم ہیں، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں قتل کیے جانے والے افراد کی تدفین میں رکاوٹ شہدا کے لواحقین نہیں بلکہ وزیراعظم ہیں۔
کوئٹہ میں دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم آپ مل کر یہی رو رہے ہیں کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور ایک اسلامی اور جمہوری ملک میں یہ درندگی، یہ بربریت اور یہ وحشت کیوں ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل
انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائیوں کو گالیاں مار کر ذبح کیا گیا لیکن اس سے بڑھ کر ظلم یہ ہے کہ یہاں کچھ لاشیں موجود ہیں جن میں روح نہیں ہے اور کچھ زندہ لاشیں اسلام آباد میں ہیں جو مظلوم کی آواز، ان کی آہ و بکا اور فریاد نہیں سن رہے ہیں جو اپنے آپ کو حکمران کہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ 10 لوگوں کو ذبح نہیں کیا گیا بلکہ 22 کروڑ عوام کو ذبح کیا گیا، غریب اور بے کس و لاچار مزدوروں پر حملے کو ہم 22 کروڑ عوام پر حملہ تصور کرتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کے وفاقی وزرا کہتے تھے کہ اگر کوئی آدمی قتل ہو جائے تو جب تک اس کا قاتل گرفتار نہ ہو تو ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت وقت اس کی قاتل ہے، آج صوبائی دارالحکومت میں یہ دس لاشیں موجود ہیں تو ان کا قاتل ہم اس وقت تک اس حکومت کو ہی تصور کرتے ہیں جب تک کہ ان کے قاتل کو گرفتار کر کے سزا نہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان سے کہتا ہوں کہ آپ کے غرور و تکبر کی وجہ سے پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے، آپ کو ان کے مطالبے کے بغیر پہلے دن ہی یہاں حاضر ہونا چاہیے تھا اور اس سانحے کے بعد کابینہ کا اجلاس اسلام آباد کے بجائے کوئٹہ میں کرنا چاہیے تھا تاکہ اس برادری کو سکون ملتا ہے کہ حکومت ہماری پشت پر موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول، مریم کوئٹہ پہنچ گئے، لواحقین سے تعزیت، دھرنے کے شرکا سے خطاب
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے جو رویہ اختیار کیا وہ دہشت گردوں کو حوصلہ اور شہ دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب نواز شریف کی حکومت میں اس طرح کا واقعہ ہوا تھا اور وہ یہاں آنے کے بجائے کسی اور شہر چلے گئے تے تو آپ نے کہا تھا کہ نواز شریف ظالم ہے تو اب میں سوال کرتا ہوں کہ کیا عمران خان ظالم ہے یا نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 6 ہزار سے افراد لاپتا ہیں جس میں سے دو ہزار اسی حکومت کے دور میں لاپتا ہوئے ہیں، اس کا کون ذمے دار ہے؟ تبدیلی کے نام پر آنے والوں! کل آپ یہی کہتے تھے کہ ہمیں حکومت ملی تو ہم لاپتا لوگوں کو برآمد کریں گے، ان میں سے 222 لوگ برآمد کیے گئے لیکن زندہ نہیں بلکہ ان کی لاشیں برآمد ہوئیں، کون ذمے دار ہے؟
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ یہ لاشیں زمین پر ان کے لواحقین کی وجہ سے موجود نہیں ہیں بلکہ ان کی تدفین میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ وزیراعظم ہیں، یہ لاشیں قیامت میں وزیراعظم تمہارے گریبان میں ہاتھ ڈالیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لاشیں قیامت میں وزیراعظم کے خلاف گواہ بنیں گی، یہ لاشیں قیامت تمہارے اپنا کیس اللہ اور نبی مہربان ﷺ کی عدالت میں پیش کریں گی تو تم کیا جواب دو گے۔
مزید پڑھیں: سانحہ مچھ: مریم نواز، بلاول نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، لیاقت شاہوانی
انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو فوراً یہاں پہنچنا چاہیے تھا، آپ ضرور آئیں لیکن آپ اس وقت آئیں گے جب ان لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے دھرنے میں بیٹھے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو سلام پیش کرنے آیا ہوں آپ اتنے صبر اور حوصلے کے ساتھ بیٹھے ہیں، آپ کی قیادت نے آپ کو پرامن رہنے کی تلقین کی، میں آپ کی قیادت کو شاباش دیتا ہوں کہ انہوں نے آپ کو ہدایت کی ہے کہ قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا، پتھر نہیں اٹھانا، ڈنڈا اور گولی نہیں چلانی، یہی ایک شہری کا کام ہے لیکن حکومت کا کام یہ ہے کہ ماں بن کر مظلوموں کو اپنی گود لے لے اور ان کا سہارا بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں کوئی محفوظ نہیں ہے، پشاور میں مدرسے پر حملہ ہوا، 11 طلبہ شہید ہو گئے، پاکستان کے دارالحکومت میں اسامہ شہید کیا گیا، کراچی میں روز لوگ قتل ہوتے ہیں، ہر جگہ انسانوں کا خون بہہ رہا ہے تو اس کا کون ذمے دار ہے۔
لاشیں رکھ کر بلیک کیے جانے کے حوالے سے وزیر اعظم کے بیان پر کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ یہ بیان وزیراعظم کی منفی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، یہ بلیک میل نہیں کررہے بلکہ معصومانہ مطالبہ کررہے ہیں کہ اگر آپ واقعی وزیراعظم ہیں تو آپ آ جائیں، اگر آپ نہیں ہیں تو کوئی گلا نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'جو زندگی کو تحفظ نہیں دلا سکتی وہ ریاست نہیں کہلاتی'
انہوں نے کہا کہ اگر آپ وزیراعظم ہیں تو آپ کو آنا چاہیے لیکن اگر آپ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم اور اختیارات کسی اور نام اور فرد کے پاس ہیں، میں صرف ایک مہرہ ہوں تو پھر ان کی بات ٹھیک ہے۔
مچھ واقعہ
واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔
اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔
مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔
اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔