• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دسمبر میں پاکستان کے تجارتی خسارے میں 32 فیصد اضافہ

شائع January 8, 2021
پاکستان کا تجارتی خسارہ 2 ارب 63 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں اس ماہ 2 ارب 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔ - فائل فوٹو:رائٹرز
پاکستان کا تجارتی خسارہ 2 ارب 63 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں اس ماہ 2 ارب 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: ادارہ شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے جاری حالیہ اعداد و شمات کے مطابق پاکستان کا تجارتی خسارہ 32.04 فیصد بڑھ کر 2 ارب 63 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ مالی سال میں اس ماہ تک 2 ارب 3 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملکی درآمدات ماہ ستمبر سے ہی اضافے کی جانب تھی تاہم برآمدات میں کمی کے باوجود درآمدات میں کمی کی وجہ سے حکومت کو بیرونی اکاؤنٹس سنبھالنے میں سکون کا سانس ملا تھا۔

تاہم اب امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان کی درآمدات میں آنے والے چند ماہ کے دوران خام مال اور نیم تیار مصنوعات کی درآمدات پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے خاتمے کے بعد اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

مزید پڑھیں: جولائی سے اکتوبر کے دوران مالی خسارہ 189 ارب روپے تک بڑھ گیا

رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کے دوران ملکی تجارتی خسارے میں 6.44 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 11 ارب 67 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 12 ارب 42 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک نہیں گیا۔

گزشتہ مالی سال کے دوران تجارتی خسارہ 31 ارب 82 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر 23 ارب 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگیا تھا۔

اسی طرح دسمبر میں درآمدات میں سالانہ بنیاد پر 25.25 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ برس کے 4 ارب 2 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر اب 5 ارب 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ جون 2018 کے بعد اسے یہ پاکستانی برآمدات میں اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے جبکہ اگر صرف ماہانہ بنیاد پر بات کی جائے تو نومبر کے مقابلے میں دسمبر کے دوران درآمدات میں 16.69 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کی بات کی جائے تو پاکستان کی درآمدات میں 5.72 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے 23 ارب 19 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر 24 ارب 52 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

اسی طرح اگر مالی سال 20-2019 کی بات کی جائے تو اُس سے گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اِس سال درآمدات میں 18.78 فیصد حوصلہ افزا کمی دیکھنے میں آئی تو جو 54 ارب 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 44 ارب 50 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہوگئی تھی۔

اس تمام تر صورتحال کے باوجود وزارت تجارت یا وزارت خزانہ کی جانب سے اب تک اس پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے تاہم وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں خطے کے دیگر ممالک بھارت اور بنگلہ دیش کی برآمدات سے متعلق بیان دیا جس میں کہا گیا کہ ان ممالک کی نومبر اور دسمبر 2020 میں برآمدات کی شرح منفی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر کے مہینے میں تجارتی خسارہ 19.5 فیصد بڑھ گیا

پاکستان کی برآمدات میں 18.30 فیصد اضافے کے مقابلے میں بھارت کی منفی 0.8 فیصد اور بنگلہ دیش کی 6.11 فیصد برآمدات رہیں، جس پر وزیراعظم نے وزارتِ تجارت اور برآمد کنندگان کو مبارکباد بھی دی۔

برآمدات میں اضافے کا امکان

دریں اثنا وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف نے اسلام آباد میں قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی رسائی کو بریفنگ دی۔

اجلاس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان کر رہے تھے۔

ڈاکٹر معید یوسف نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ متعلقہ سرکاری وزارتوں، صوبوں اور نجی شعبے کے مشورے سے سامان اور خدمات کی برآمدی صلاحیت کے بارے میں وسیع پیمانے پر نقشہ سازی کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیکسٹائل، زراعت، گوشت، چمڑے، مٹی اور سیرامکس کے برتن، مشینری اور آٹو پارٹس، دھاتیں اور سرجیکل آلات 31 ارب ڈالر کی اضافی برآمدی صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ طبی اور مذہبی سیاحت، نقل و حمل خدمات، افرادی قوت، دواسازی، ماربل اور گرینائٹ اور نمک کی مصنوعات سے اضافی 2 ارب ڈالر حاصل کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ متحدہ عرب امارات، امریکا، چین، جرمنی، برطانیہ، فرانس، انڈونیشیا، اسپین، الجزائر اور ملائیشیا کو 16 ارب 70 کروڑ امریکی ڈالر کی اضافی برآمدات کا امکان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024