• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

کراچی میں مچھ واقعے کے خلاف 20 سے زائد مقامات پر احتجاج، پی آئی اے کا آپریشن متاثر

احتجاج کے دوران ایک سڑک کو بند کیا ہوا ہے—تصویر: ڈان نیوز
احتجاج کے دوران ایک سڑک کو بند کیا ہوا ہے—تصویر: ڈان نیوز

مچھ واقعے میں قتل کیے گئے افراد کے ورثا سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جس کے باعث ٹریفک کی روانی میں نہ صرف بری طرح خلل پڑ رہا ہے بلکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا ہے۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں پیش آئے واقعے پر سوگواروں سمیت ہزارہ برادری کے افراد مسلسل پانچویں روز کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر میتوں کے ہمراہ دھرنا دیے ہوئے ہیں۔

انہی افراد سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی میں بھی مسلسل تیسرے روز احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور شہر کے 20 سے زائد مقامات پر دھرنے اور احتجاج کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے، جس سے شہریوں کو اپنی منزل تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ شہر کے 20 سے زائد مقامات پر احتجاج و دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: مچھ واقعے پر ہزارہ برادری کا احتجاج جاری، وزیراعظم کا ’اچانک دورے‘ کا امکان

ٹریفک پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مظاہرین پاور ہاؤس چورنگی، نمائش چورنگی، کامران چورنگی، سفاری پارک، شارع فیصل نزد فلک ناز اپارٹمنٹ پر احتجاج و دھرنے دیے ہوئے ہیں۔

اس کے علاوہ ملیر 15، عباس ٹاؤن ابوالحسن اصفہانی روڈ، شاہ فیصل پل، نیپا چورنگی، خدا کی بستی میں بھی احتجاج جاری ہے۔

احتجاج میں خواتین بھی شریک ہیں—تصویر: ڈان نیوز
احتجاج میں خواتین بھی شریک ہیں—تصویر: ڈان نیوز

مظاہرین کی جانب سے مسکن چورنگی، ناظم آباد چورنگی نمبر ایک، جوہڑ موڑ، کورنگی ڈھائی نمبر، اسٹیل ٹاؤن چورنگی، انچولی، بورڈ آفس ناظم آباد، صفورہ چورنگی نزد کرن ہسپتال، کے ڈی اے فلیٹ سرجانی اور ایم 9 سپر ہائی وے جمالی پل کے قریب بھی احتجاج و دھرنے دیے جارہے ہیں۔

اس کے علاوہ مظاہرین نیو رضویہ، صفورا چورنگی، جوہرموڑ، کامران چورنگی، پاور ہاؤس چورنگی اور عباس ٹاؤن پر بھی احتجاج کر رہے ہیں۔

شہر میں جاری احتجاج و دھرنوں کے باعث ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے جبکہ شاہراہ پاکستان پر دھرنے کے باعث شہر سے باہر جانے والے ٹرالر ماری پور پر رات سے رکے ہوئےہیں۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ عوام متبادل راستوں کو اختیار کرے جبکہ کراچی سے باہر جانے والے افراد لیاری ایکسپریس وے یا نادرن بائی پاس کا استعمال کریں۔

پی آئی اے کا آپریشن متاثر

دوسری جانب کراچی کے مختلف علاقوں میں جاری احتجاج اور سڑکوں کی بندش نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے آپریشن کو بھی شدید متاثر کیا۔

ایئرپورٹ کو جانے والے راستوں پر ٹریفک کی روانی متاثر ہونے کے باعث مسافروں اور عملے کو وہاں پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے جس کے باعث کراچی سے روانہ ہونے والی متعدد پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنے پیاروں کی تدفین کردیں، میں جلد آپ کے پاس آؤں گا، وزیراعظم کی ہزارہ برادری سے اپیل

مختلف سڑکوں کو رکاوٹیں لگاکر بند کیا گیا ہے—تصویر: ڈان نیوز
مختلف سڑکوں کو رکاوٹیں لگاکر بند کیا گیا ہے—تصویر: ڈان نیوز

اس حوالے سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ کراچی اور اسلام آباد کی پروازیں پی کے 368 اور 369 جبکہ کراچی اور لاہور کی پروازیں پی کے 304 اور 305 منسوخ کردی گئیں۔

اس کے علاوہ کراچی اور اسلام آباد کی پروازیں پی کے 308 اور 309، 2 گھنٹے تاخیر کا شکار ہیں اور پی کے 308 تاخیر کے باعث شام 6 بجے جبکہ پی کے 309 رات 9 بجے روانہ ہوں گی۔

اسی طرح کراچی تا پشاور پی کے 350 اور کراچی سے فیصل آباد پی کے 340 تاخیر کے ساتھ شام 6 بجے اڑان بھرے گی۔

مزید یہ کہ کراچی سے دبئی جانے والی پرواز پی کے 213 بھی ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر کا شکار ہے۔

اس حوالے سے ترجمان پی آئی اے عبداللہ خان کا کہنا تھا کہ تمام مسافروں سے التماس ہے کہ وہ بروقت معلومات کے لیے فلائٹ انکوائری یا پی آئی اے کال سینٹر سے رابطے میں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ گھروں سے وقت کو دیکھتے ہوئے نکلیں اور کال سینٹر 786 786 111 پر رابطے میں رہیں۔

مچھ واقعہ

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

تاہم اس واقعے کے فوری بعد سے ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024