ایران: حکومت نے خواتین کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے بل کی منظوری دے دی
ایران کے صدر حسن روحانی کی حکومت نے خواتین کو گھریلو اور تمام دیگر اقسام کے تشدد سے تحفظ کے دیرینہ بل کی منظوری دے دی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کے اجلاس میں وزرا نے تشدد کے خلاف خواتین کے تحفظ، وقار اور سلامتی کے نام سے متعلق قانونی مسودے کی منظوری دی۔
مزید پڑھیں: 'ایران کووڈ 19 میں خواتین سماجی کارکنوں کو عارضی رہائی نہیں دے رہا'
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مذکورہ بل سابق صدر محمود احمدی نژاد کی انتظامیہ نے تیار کیا تھا۔
اب پارلیمنٹ میں بل پر نظر ثانی ہوگی جہاں سے منظوری متوقع ہے۔
پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد فقہا اور مذہبی ماہرین پر مشتمل گارجین کونسل بل کا جائزہ لے کر منظوری دے گی۔
خواتین اور خاندانی امور کی نائب صدر معصومہ ایبٹیکر نے ایک ٹویٹ میں 58-آرٹیکل بل کو خواتین کے لیے ’قابل قدر‘ قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: 2020 ملک میں خواتین و بچوں کے حقوق سے متعلق قانون سازی کا سال
گزشتہ ماہ شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انسانی حقوق کے گروپ 'ہیومن رائٹس واچ' نے کہا تھا کہ اس بل میں متعدد مثبت دفعات شامل ہیں جن میں حکومت کے مختلف ادارے اور خواتین کے معاملات میں دیگر اداروں کو شامل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب نیویارک میں موجود ایک تنظیم نے کہا کہ یہ بل ’بین الاقوامی معیار سے کم ہے‘ کیونکہ اس سے صنف پر مبنی تشدد کی کچھ شکلوں کو جرم نہیں قرار دیا گیا، جس میں ازدواجی عصمت دری اور نابالغ بچوں کی شادی بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال کے دوران ایران میں متعدد ایسے واقعات رونما ہوئے جس کے بعد حکومت نے اس بل کو حتمی شکل دی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں خواتین کے خلاف صنفی امتیاز کا تیزی سے بڑھتا رجحان
مئی 2020 کے آخر میں والد نے اپنی 14 سالہ بیٹی کو ’غیرت کے نام پر قتل‘ کردیا تھا۔
بعد ازاں لڑکی کے والد کو 9 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
ستمبر میں کئی دہائیوں پرانے جنسی واقعات کا انکشاف ہوا جب ایرانی خواتین نے سوشل میڈیا پر #MeToo تحریک کا سہارا لیا۔