• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شہباز شریف، حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 جنوری تک توسیع

شائع January 4, 2021
احتساب عدالت میں سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ احمد حسان کی کمرہ عدالت میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
احتساب عدالت میں سماعت کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ احمد حسان کی کمرہ عدالت میں تلخ کلامی بھی ہوئی۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

منی لانڈرنگ ریفرنس میں احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 جنوری تک کی توسیع کردی۔

شہباز شریف کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں جسٹس جواد الحسن نے کی جہاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو جیل سے لا کر عدالت میں پیش کیا گیا۔

دوران سماعت شہباز شریف کے سینئر وکیل امجد پرویز کے ایسوسی ایٹ نے عدالت کو بتایا کہ امجد پرویز سپریم کورٹ میں مصروف ہیں اس لیے وہ نہیں آسکے جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ 'میری بھی طبیعت ٹھیک نہیں ہے میں بھی تو آگیا ہوں نا'۔

عدالت میں شہباز شریف خود روسٹرم پر آئے اور عدالت سے استدعا کی کہ 'آج کیس کی سماعت ملتوی کر دیں'۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی بیٹی، داماد اور بیٹا اشتہاری قرار

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے وکیل سپریم کورٹ میں ہیں اور ان کی طبیعت بھی خراب ہے، میرا یہ قانونی حق ہے کہ کیس ملتوی کرنے کی استدعا کروں، ادب سے گزارش ہے عدالت آج کیس ملتوی کر دے'۔

شہباز شریف نے عدالت میں شکایت کی کہ 'میرا ہیلتھ کا بورڈ آج تک نہیں آیا'، جسٹس جواد الحسن نے کہا کہ 'میں نے تو آرڈر کر دیا تھا'۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'میں آپ کی کسٹڈی میں ہوں، جج صاحب آپ یکم جنوری کا اخبار دیکھیں، نیب نے پنجاب کے وزیر کے خلاف چنیوٹ میں ہونے والی ڈکیتی پر ریفرینس دائر کیا، نیب کو 13 سال بعد ریفرنس دائر کرنے کا خیال آیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ '2008 میں نوٹس میں نے لیا تھا، اربوں روپے کی ڈکیتی ہوئی تھی نیب نے اس وقت لکھا تھا کہ کیس نہیں بنتا، میں معاملے کو سپریم کورٹ لے کرگیا نیب کو وہاں سبکی کا سامنا کرنا پڑا، 4 ارب سے زائد کا خزانہ نکلا تھا اب 13 سال بعد ریفرنس دائر کیا ہے'۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ 'میں نے قوم کا خزانہ بچایا، یہ ریکوری 4 ارب کی ہے جو میں نے کی نیب نے نہیں'۔

انہوں نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ بہت بااختیار ہیں'، جس پر جسٹس جواد الحسن نے کہا کہ 'میرے استاد نے مجھے اینٹ پر اینٹ رکھنا سکھایا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں جج نیب گواہ پر برہم

بعد ازاں شہباز شریف کی استدعا پر احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 جنوری تک توسیع کردی۔

احتساب عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ '6 جنوری کو نیب کے گواہ اور شہباز شریف کے وکیل پیش ہوں'۔

کمرہ عدالت میں لیگی رہنماؤں کی تلخ کلامی

دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور خواجہ احمد حسان کی کمرہ عدالت میں تلخ کلامی ہوئی۔

اطلاعات کے مطابق 'خواجہ سعد رفیق، شہباز شریف کو جلسے سے متعلق بریفنگ دے رہے تھے اور لاہور جلسے میں خواجہ احمد حسان کی عدم شرکت کے بارے میں بتا رہے تھے جس پر خواجہ احمد حسان نے کمرہ عدالت میں شہباز شریف کے سامنے خواجہ سعد رفیق کو شٹ اپ کہہ دیا'۔

حکومت لطیفہ بن چکی ہے، احسن اقبال

بعد ازاں احتساب عدالت کے باہر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت شہباز شریف پر ایک پیسے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکی حکومت جھوٹے الزامات لگا کر اپنی ناکامیوں پر پردے ڈال رہی ہے۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع

ان کا کہنا تھا کہ حکومت انتقامی ایجنڈے پر کام کررہی ہے، شہباز شریف کے تمام اثاثے ڈکلیٹرڈ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اثاثوں کی کھوج لگانے پر 4 ارب روپے کا نقصان کیا ہے، جس اپارٹمنٹ سے متعلق کیس ہے اس سے زیادہ رقم نیب لندن مقدمے میں ہاری ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'حکومت لاء اینڈ آرڈر پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے، یہ حکومتِ پاکستان کی تاریخ میں لطیفہ بن چکی ہے'۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کے دو بیٹوں اور کنبے کے دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

بعد ازاں 20 اگست کو لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کیا تھا۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی اہلیہ، بیٹی اور داماد کے وارنٹ گرفتاری جاری

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

مذکورہ ریفرنس میں شہباز شریف ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پر 11 نومبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024