• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

کورونا وائرس کے ایک غیر معمولی اثر کی ممکنہ وضاحت سامنے آگئی

شائع January 3, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

نئے نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے بارے میں ہر گزرتے دن کے ساتھ نئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں اور معلوم ہورہا ہے کہ یہ جسم میں کس طرح تباہی مچاتا ہے۔

کئی ماہ سے دنیا بھر میں طبی ماہرین کے لیے اس وائرس کا ایک اور پہلو معمہ بنا ہوا ہے جسے سائیلنٹ یا ہیپی ہائپوکسیا کا نام دیا گیا۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ہائپوکسیا میں جسمانی بافتوں یا خون میں آکسیجن کی کمی ہوجاتی ہے مگر کووڈ 19 کے مریضوں میں جو اس کا اثر دیکھنے میں آرہا ہے ایسا پہلے کبھی دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا۔

کووڈ 19 کے کچھ مریضوں میں خون میں آکسیجن کی سطح انتہائی حد تک گر جاتی ہے مگر پھر بھی وہ ڈاکٹروں سے بات کررہے ہوتے ہیں، اپنے فونز پر اسکرولنگ کرتے ہیں اور خود کو ٹھیک ہی محسوس کرتے ہیں۔

مگر یہ کمی اکثر اتنی کم ہوجاتی ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے مگر حیران کن طور پر کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی، جو عام طور پر خون میں آکسیجن کی کمی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہیں جیسے سانس لینے میں مشکل یا سانس پھول جانا۔

اب اسپین کے محققین نے اس معمے کے بارے میں کچھ باتوں کا انکشاف کیا ہے۔

سیویلی انسٹیٹوٹ آف بائیو میڈیسن اور دیگر اداروں کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے کیسز میں سائیلنٹ ہائپوکسیا جسم کے اس حصے کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا اثر ہوسکتا ہے۔

طبی جریدے جرنل فنکشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں بیماری کی ابتدا میں جسم کی خون میں آکسیجن کو شناخت کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور جس کے باعث وہ شریانوں میں آکسیجن کی کمی کو محسوس نہیں کرپاتا۔

اگر یہ خیال درست ثابت ہوا تو اس حوالے سے حکمت عملی وضع کی جاسکے گی تاکہ مریضوں کو اس مسئلے کا سامنا نہ ہو۔

خیال رہے کہ عام طور پر خون میں آکسیجن کی سطح 95 فیصد ہوتی ہے اور پھیپھڑوں کے امراض جیسے نمونیا میں اگر اس سطح میں کمی آتی ہے تو مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں یعنی پھیپھڑوں میں پانی بھرنے لگتا ہے یا کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بڑھنے لگتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اسے کووڈ کے مریضوں کے لیے ہیپی یا سائیلنٹ ہائپوکسیا کا نام دیا گیا کیونکہ کووڈ 19 کے مریضوں میں 95 فیصد کی بجائے 80، 70 بلکہ 50 فیصد کمی بھی دیکھی گئی ہے۔

مگر حیران کن طور پر اتنی کمی کے باوجود انہیں اکثر سانس لینے میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوتا حالانکہ کووڈ 19 کے اکثر سنگین کیسز میں سانس لینے میں دشواری کا مسئلہ لاحق ہوتا ہے

درحقیقت جریدے کے مطابق یہ مریض آکسیجن کی سطح 70، 60، 50 یا اس سے کم ہونے پر بھی معمول کے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح کے ساتھ آسانی سے سانس لیتے رہتے ہیں

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024