پی ٹی اے کو ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق تفصیلات جاری کرنے کی ہدایت
اسلام آباد: پاکستان انفارمیشن کمیش (پی آئی سی) نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق اجلاس کے منٹس اور تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
چینی کمپنی کی ملکیت ٹک ٹاک ایپ پر پی ٹی اے کی جانب سے مبینہ طور پر 'غیر اخلاقی مواد' سے متعلق متعدد وارننگز جاری کیے جانے کے بعد اکتوبر کے مہینے میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
بعدازاں پی ٹی اے نے شرائط اور وارننگز کے ساتھ ٹک ٹاک کو بحال کردیا تھا کہ ایپ ملک کے قوانین پر عمل پیرا رہے گی اور پلیٹ فارم کو فحش/غیراخلاقی مواد اور معاشی اقدار کے منافی مواد پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ حکم انفارمیشن کمشنر زاہد عبداللہ نے ندیم عمر کی جانب سے دائر شکایت پر دیا گیا تھا، ندیم عمر نے پی ٹی اے کی جانب سے پاکستان میں ٹِک ٹاک پر پابندی سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی درخواست کی تھی۔
مزید پڑھیں: پی ٹی اے کا ٹک ٹاک سے بھی غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا مطالبہ
پی آئی سی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ وہ درخواست دہندہ کو 10 روز میں ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق تفصیلات اور اجلاس کے منٹس سے متعلق معلومات فراہم کرے۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ 'پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ درخواست گزار (ندیم عمر) کو مطلوبہ معلومات، ٹک ٹاک کے خلاف صوبے اور ضلع کے لحاظ سے موصول ہونے والی شکایات کی مجموعی تعداد فراہم کریں'۔
ٹیلی کام ریگولیٹر کو پی ٹی اے کی جانب سے ٹک ٹاک انتظامیہ کو ارسال کیے گئے خطوط اور ای میلز کی کاپیاں، ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے موصول ہونے والے خطوط اور ای میلز کی کاپیاں اور اجلاس کے منٹس اور نوٹس کی کاپیاں بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس میں انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ کمیشن میں شکایت درج کرانے سے قبل درخواست گزار ندیم عمر نے ٹک ٹاک کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کی مجموعی تعداد اور دیگر تفصیلات کے لیے پی ٹی اے سے رجوع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد
پی ٹی اے نے قبل ازیں درخواست گزار کو اس بنیاد پر معلومات فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا کہ شکایات، پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے کی گئی تھی لیکن بعدازاں پی آئی سی کی مداخلت پر پی ٹی اے نے اپنا جواب جمع کرایا۔
پی ٹی اے نے کہا تھا کہ ٹک ٹاک انتظامیہ کو بھیجی گئی اور موصول ہونے والی ای میلز کی کاپیاں اور اجلاس کے منٹس اور نوٹس کی کاپیاں درخواست سے معلومات تک رسائی کے حق کے ایکٹ، 2017 کے سیکشن 7 (ای) کے تحت شیئر نہیں کی جاسکتیں۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق پی ٹی اے سے وضاحت طلب
کمیشن نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ سیکشن 7 (ای) کا تعلق ملک کی دفاعی فورسز کے ریکارڈز سے متعلق ہے اور ٹک ٹاک سے متعلق معلومات جاری کرنے سے ملک کی قومی سلامتی پر منفی اثر پڑے گا اور نہ ہی ٹک ٹاک کی منتظم کمپنی کی کمرشل سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔
7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا کہ 'فائلز کو نوٹ کرنا' اور 'میٹنگ کے منٹس' اہم ہیں اور انہیں قطعی طور پر خارج نہیں کیا جاتا لیکن ایک بار عوامی ادارہ کوئی حتمی فیصلہ کرلے، جیسا کہ اس اپیل میں ہے تو فائلز کی نوٹنگ اور اجلاس کے منٹس کو خارج کردہ ریکارڈ کے طور پر نہیں دیکھا جاسکتا۔
پی آئی سی کے فیصلے میں کہا گیا کہ پاکستان کے شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ٹک ٹاک ایپ پر پابندی کی وجہ بننے والی فائلز اور اجلاس کے منٹس تک رسائی حاصل کریں تاکہ وہ افسران کی جانب سے فراہم کردہ مواد پر فیصلہ کرسکیں کہ حتمی فیصلے کے ذریعے پابندی کیوں لگائی گئی۔
یہ خبر 3 جنوری، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی