افغانستان: 2 ماہ میں پانچواں صحافی قتل
افغانستان میں گزشتہ 2 ماہ کے دوران پانچویں صحافی کو قتل کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق افغان صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن بسم اللہ عادل کو مغربی افغانستان میں نامعلوم مسلح افراد نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان: قاتلانہ حملے میں خاتون صحافی اور ان کا ڈرائیور ہلاک
صوبائی ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ملک میں مارے جانے والے یہ پانچویں صحافی ہیں۔
ترجمان کے مطابق بسم اللہ عادل کو صوبائی دارالحکومت فیروز کوہ کے قریب مسلح افراد نے نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ قریبی گاؤں میں اپنے اہل خانہ سے ملنے کے بعد گھر لوٹ رہے تھے جب ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی گئی۔
صوبائی گورنر کے ترجمان عارف کے مطابق بسم اللہ عادل کے ساتھ موجود ان کے بھائی اور دیگر افراد زخمی ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے سابق نیوز اینکر سمیت 3 افراد ہلاک
مقامی میڈیا کے مطابق مقتول صحافی مقامی ریڈیو 'سدا غور' اسٹیشن کے سربراہ کی حیثیت سے کام کرتے تھے اور وہ صوبے میں انسانی حقوق کے کارکن بھی تھے۔
کسی گروپ یا گروہ نے فوری طور پر قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واضح کیا کہ ان سے منسلک کسی دھڑے نے صحافی پر فائرنگ نہیں کی۔
گزشتہ ہفتے صوبہ غزنی میں صحافیوں کی یونین کے سربراہ رحمت اللہ اپنے گھر کے باہر مسلح افراد کے ایک حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: افغانستان: نیوز چینل کی گاڑی پر ’حملہ‘، صحافی سمیت ڈرائیور ہلاک
دہشت گرد تنظیم 'داعش' نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے دسمبر کے شروع میں افغان صحافی کو ہلاک کیا تھا۔
قبل ازیں افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں قاتلانہ حملے میں خاتون صحافی اور ان کا ڈرائیور ہلاک ہوگئے تھے۔
نومبر میں دو صحافی الگ، الگ بم دھماکوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔
رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کے مطابق 2020 میں 50 صحافی اور میڈیا کارکنوں کو ان کے کام کی بنیاد پر قتل کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بیشتر صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو ایسے خطوں میں قتل کیا گیا جہاں جنگ نہیں چل رہی تھی۔