• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت سندھ نے پولیس رولز میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے، مرتضی وہاب

شائع December 31, 2020
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جلد ترامیم کی جائیں گی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ جلد ترامیم کی جائیں گی — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

حکومت سندھ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صوبے میں پولیس رولز اور جیل اصلاحات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکومت سندھ کے ترجمان اور مشیرِ قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی مرتضی وہاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ پولیس نے ان سے ملاقات کی اور اس دوران پولیس رولز اور جیلوں کی اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت کو 6 ہفتوں میں محکمہ پولیس کیلئے نئے قوانین بنانے کا حکم

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے پولیس رولز میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے معاشرے میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کٹتے ہی متعلقہ شخص کو گرفتار کرلیا جاتا ہے جبکہ دنیا بھر میں اُصول ہے کہ جب تک جرم ثابت نہ ہو کسی کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ عام ایف آئی آر سے نہ صرف متعلقہ شخص بلکہ اس کا پورا خاندان متاثر ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جیلوں میں بڑی تعداد انڈر ٹرائل قیدیوں کی ہے، جس سے نہ صرف جیلوں بلکہ عدالتوں پر بھی بوجھ بڑھتا ہے، اسی لیے حکومت سندھ نے اس ضمن میں پولیس رولز میں اصلاحات کا فیصلہ کیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اصلاحات کا فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ جیلوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ عدالتوں پر بھی بوجھ کم کیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ صرف ایسے ملزمان کو گرفتار کیا جائے جو عادی مجرم ہوں اور اس حوالے سے ترامیم پر تفصیلی غور و خوض شروع کردیا گیا ہے اور جلد اس سلسلے میں مؤثر ترامیم کی جائیں گی، جس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر کی گرفتاری کی مذمت

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو 6 ہفتوں میں محکمہ پولیس کے لیے نئے قوانین بنانے کا حکم دے دیا تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے عدالت کو بتایا تھا کہ محکمہ پولیس میں نئے قوانین بنا کر کابینہ کو بھیج دیے گئے ہیں، ان نئے قوانین کی منظوری کے لیے ہمیں مزید 6 ہفتوں کی مہلت دی جائے۔

ایڈووکیٹ جنرل کے جواب پر وکیل درخواست گزار نے کہا تھا کہ 3 مرتبہ پہلے بھی پولیس کے نئے قوانین کابینہ کے ایجنڈے میں رہے مگر ابھی تک اس پر عمل نہیں ہوسکا، اگر ڈیڑھ سال میں حکومت سے پولیس قوانین نہیں بن رہے تو حکومت کو ہی ختم ہونا چاہیے۔

وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ گزشتہ دور میں بھی حکومت نے اصلاحات نہیں کیں، نگراں حکومت کے بعد نئی حکومت نے بھی رولز میں اصلاحات پر کام نہیں کیا، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف بھی 2 توہین عدالت کی درخواستیں دائر ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024