• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

وزیر اعظم کا افغانستان میں مستقل امن کی ضرورت پر زور

شائع December 31, 2020
افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے،  اسے سیاسی تصفیے سے حل ہونا چاہیے، عمران خان - فائل فوٹو:اے پی
افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اسے سیاسی تصفیے سے حل ہونا چاہیے، عمران خان - فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے علاقائی استحکام کے لیے افغانستان میں مستقل امن لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بھارتی پروپگینڈے کو ناکام بنانے کے لیے حقائق کو پیش کرنے اور عالمی برادری کے سامنے اس کے مذموم منصوبوں کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس میں افغان وزیر صنعت و تجارت نثار احمد فیضی غوریانی سے ملاقات کے دوران عمران خان نے کہا کہ 'افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اسے سیاسی تصفیے سے حل ہونا چاہیے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ تمام فریقین کو تشدد میں کمی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے جنگ بندی میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے پُرامن مستقبل کا انحصار کس پر ہے؟

اس موقع پر عمران خان نے دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'علاقائی رابطہ کے فروغ اور اقتصادی تعاون کے لیے نئے مواقع کی فراہمی کے ذریعے افغانستان میں امن پورے علاقے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا'۔

دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں اقتصادی ہم آہنگی اور تعاون کی بڑی گنجائش ہے، تجارت اور معیشت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے کر ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

وزیراعظم نے مزار شریف-کابل-پشاور ٹرانس افغان ریلوے لائن منصوبہ کا ذکر کیا اور اس منصوبہ کے لیے مالی معاونت کے حصول کے لیے ازبکستان کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کو اجاگر کیا۔

دوران ملاقات افغانستان کے وزیر تجارت نے وزیراعظم کو افغان صدر کی طرف سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور راہداری اور دوطرفہ تجارت سے متعلق امور پر پیشرفت کا ذکر کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر نے افغان امن عمل میں سہولت کار کی حیثیت سے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی روابط کے فروغ کے لیے افغانستان کی خواہش کا اظہار کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ افغان وزیر صنعت و تجارت نثار احمد فیضی غوریانی کی قیادت میں افغان وفد افغانستان-پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کوآرڈینیشن اتھارٹی کے 8ویں اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کے دورے پر ہیں۔

بھارتی پروپگینڈا

دوسری جانب ایک علیحدہ اجلاس میں وزیر اعظم خان نے کہا کہ بے بنیاد اور من گھڑت بھارتی مہم کا مقابلہ حقائق سے کیا جانا چاہیے اور عالمی برادری اور عوام کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور عالمی اداروں کے خلاف بھارت کی 'پروپیگنڈا مہم' کی مذمت

وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں کیے گئے غیر قانونی اقدامات، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور ہندوفاشسٹ ایجنڈے اور اس کے نتیجے میں علاقائی امن کو درپیش خطرات سے توجہ ہٹانے کے لیے بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے جس کا مقصد نہ صرف عالمی توجہ ہٹانا ہے۔

عمران خان نے پاکستان کے خلاف جاری بھارتی پروپگینڈے بالخصوص بھارتی میڈیا کی جانب سے جاری ہائبرڈ وارفیئر کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مذموم پروپیگنڈوں کا مقصد ملک میں انتشار پھیلانا ہے۔

اجلاس میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیرِ اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیرِداخلہ شیخ رشید احمد، وفاقی وزیرِ مواصلات مراد سعید، وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر معید یوسف، فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ڈاکٹر ارسلان خالد و دیگر نے شرکت کی۔

وزیر اعظم نے منفی بھارتی میڈیا کے پروپگینڈا کا خاتمہ اور عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کی ہدایت کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستانی میڈیا اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔

ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی

علاوہ ازیں منڈی میں قیمتوں اور اشیا کی دستیابی کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ ایک اجلاس میں وزیر اعظم نے ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ اور خود سے قیمتوں میں اضافہ کرنے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 8.3 فیصد رہی

انہوں نے کہا کہ 'کسی کو بھی لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ملاوٹ، ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی قیمتوں میں اضافے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے'۔

وزیر اعظم خان نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح کافی کم رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'حکومت کے مؤثر اقدامات کی وجہ سے گزشتہ سال کے مقابلہ میں رواں سال افراط زر 4.4 فیصد کم اور گزشتہ ماہ کے مقابلہ میں موجودہ مہینے میں 0.9 فیصد کم رہی'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024