• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

اسپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن اراکین کے استعفے فوری منظور کرنے کی ہدایت

شائع December 30, 2020
کابینہ اجلاس میں  متعدد اہم فیصلے کیے گئے—تصویر: پی آئی ڈی
کابینہ اجلاس میں متعدد اہم فیصلے کیے گئے—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے اسپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن کے اراکین اسمبلی کے استعفے قبول کرنے کی اجازت دیتے ہوئے اپوزیشن کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ حکومت ان کے 'دباؤ کے حربوں' میں نہیں آئے گی۔

اس کے علاوہ کابینہ نے متعدد اہم فیصلے کیے جن میں سب سے اہم قومی احتساب بیورو(نیب) اور فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے مابین امریکا میں پاکستانیوں کے اثاثوں اور سرمایے کی معلومات فراہم کرنے کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ اجلاس میں شریک ایک فرد نے بتایا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے کابینہ کے پلیٹ فارم سے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو کہا کہ استعفے جیسے ہی آئیں انہیں منظور کرلیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم باقاعدہ طور پر قصہ پارینہ بن گئی ہے، شبلی فراز

ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم کے الفاظ یہ تھے کہ 'ان کے استعفے فوری منظور کیے جائیں، حکومت این آر او کے لیے اپوزیشن کے کسی دباؤ میں نہیں آئے گی'۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ اراکین قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور محمد ساجد اعوان نے اپنے استعفے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروادیے ہیں۔

یاد رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مختلف شہروں میں جلسے جلوس اور ریلیاں نکالنے کے بعد خبردار کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ان کے اراکین اسمبلی مستعفی ہوجائیں گی۔

تاہم وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وہ استعفوں سے نہیں ڈرتے اور حکومت اپوزیشن اراکین کی خالی ہونے والی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر فوری ضمنی انتخاب کروادے گی۔

نیب اور ایف بی آر کا سمجھوتہ

کابینہ نے نیب اور ایف بی آئی کو مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کرنے کی منظوری دے دی جس کے تحت دونوں ادارے اپنے شہریوں کے کسی بھی ملک میں موجود اثاثوں اور جائیدادوں کی معلومات فراہم کریں گے۔

کابینہ میں موجود ذرائع نے کہا کہ کابینہ میں اس معاملے پر آرا منقسم تھیں اور کچھ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور ایف بی آئی کے مابینہ مفاہمت کی یادداشت کے خواہاں تھے جبکہ دیگر کا خیال تھا کہ چونکہ نیب پہلے ہی ایسے کیسز دیکھ رہا ہے اس اسے سمجھوتے پر دستخط کرنے چاہئیں۔

مزید پڑھیں: اگر پی ڈی ایم جماعتیں مل کر سینیٹ انتخابات لڑیں تو اچھا مقابلہ کرسکتی ہیں، بلاول

نیب کے اندرونی ذرائع کے مطابق بیورو نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چین اور اس کے ساتھ ساتھ برطانیہ سے معلومات کے تبادلے کا سمجھوتہ کیا ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے کنوینشن برائے انسداد بدعنوانی پر دستخط کرنے کی وجہ پاکستان کسی بھی ملک سے ملزم کی بدعنوانی اور اثاثوں سے متعلق معلومات مانگ سکتا ہے جبکہ معلومات انٹرپول کے ذریعے بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ایک دوسرے فیصلے میں کابینہ نے جاوید غنی کو ایف بی آر کا نیا چیئرمین تعینات کرنے اور سعید خالد جدون کو ہائیڈرو کاربن انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کا ڈائریکٹر جنرل بنانے کی منظوری بھی دی۔

علاوہ ازیں کابینہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نو تعمیر شدہ کووِڈ 19 آئیسولیشن ہسپتال کے لیے 21 کروڑ 90 لاکھ روپے دینے کی بھی منظوری دے دی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024