• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سینڈک منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین کا احتجاج ختم

شائع December 30, 2020
ملازمین اور رہائیشی گزشتہ ہفتے سے احتجاج کررہے تھے—فائل فوٹو: محمد اکبر نوتیزئی
ملازمین اور رہائیشی گزشتہ ہفتے سے احتجاج کررہے تھے—فائل فوٹو: محمد اکبر نوتیزئی

چاغی: سینڈک تانبہ و سونے (کاپر کم گولڈ) منصوبے کے ملازمین اور مقامی رہائشیوں نے کافی دنوں سے جاری اپنے احتجاج کو کمپنی کی جانب سے نوٹیفکیشن کے اجرا کے بعد ختم کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین اور مقامی رہائشیوں نے چینی کمپنی ایم سی سی ریسورس ڈیولپمنٹ لمیٹڈ (ایم آر ڈی ایل) کی جانب سے چٹھی کی پالیسی کے لیے مزید انتظامات کرنے سے متعلق نوٹیفکشین کے اجرا کے بعد اپنا احتجاج ختم کیا۔

مذکورہ نوٹیفکیشن جس کی نقل ڈان کے پاس دستیاب ہے، میں کہا گیا کہ تمام ڈپارٹمنٹس اور یونٹس کے لیے ضروری ہے کہ وہ منصوبے پر عملے کی عمومی حالات کی بنیاد پر معقول طریقے سے ملازمین کے لیے 2021 چھٹی پلان مرتب کریں۔

مزید پڑھیں: سینڈک منصوبے پر کام کرنے والوں کا پابندیوں کے خلاف احتجاج

نوٹیفکیشن میں مزید لکھا گیا کہ چھٹی پر کام کے اصل کارناموں کو جوڑتے ہوئے بروقت اور منظم طریقے سے ان کی چھٹیوں کو ترتیب دیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سے مقامی رہائشیوں اور سینڈک منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین نے چینی کمپنی کی مبینہ پابندیوں کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا۔

ان لوگوں نے چینی کمپنی ایم سی سی ریسورس ڈیولپمنٹ لمیٹڈ کی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی تھی اور الزام لگایا تھا کہ ملازمین کو طویل عرصے سے قرنطینہ میں رکھا جارہا ہے، اس کے علاوہ کورونا سے بچاؤ کے لیے سخت پابندیوں نے مقامی رہائشیوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔

مظاہرین نے نہ صرف چینی حکام سے ان غیرمعمولی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا بلکہ ایک ملازم نے ڈان کو بتایا تھا کہ سینڈک منصوبے میں کام کرنے والے ملازمین کو کئی ماہ سے اپنے گھروں کو جانے کی اجازت نہیں جو اس منصوبے کے مقام سے بہت قریب ہیں۔

وہیں فرنٹیئر کور کے حکام نے چینی انتظامیہ کی طرف سے مظاہرین سے مذاکرات کیے تھے اور انہیں یقین دلایا تھا کہ ان کے مطالبات کو متعلقہ حکام تک پہنچایا جائے گا۔

اسی احتجاج کے تیسرے روز ہفتہ کو سابق صوبائی وزیر سخی امان اللہ نوتیزئی اور مقامی سیاست دان آرز محمد بریچ اپنے حمایتوں کے ہمراہ سینڈک پہنچے تھے اور مظاہرین سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا تاہم فرنٹیئر کور نے انہیں منصوبے کی حدود میں داخل ہونے اور احتجاج کرنے والے ملازمین سے ملنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

تاہم انہوں نے ایم آر ڈی ایل انتظامیہ کو خبردار کیا تھا کہ فوری طور پر ملازمین اور رہائشیوں کے مطالبات تسلیم کرے بصورت دیگر پیر کو چاغی ضلع کے مرکزی علاقوں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سینڈک منصوبے کے ملازمین، رہائشیوں کا پابندیوں کے خلاف احتجاج جاری

اسی روز اعلیٰ حکام نے ملازمین کو یقین دلایا تھا کہ ان کے مطالبات 24 گھنٹوں میں منظور کرلیے جائیں گے۔

یہاں یہ بھی مدنظر رہے کہ ایک حالیہ بیان میں ایم آر ڈی ایل کے چیئرمین ہی ژو پنگ کا کہنا تھا کہ کمپنی ان ملازمین کو کنٹرول روم کی جانب سے نگرانی کے تحت قرنطینہ مراکز میں بھیج رہی ہے جو اپنے گھروں سے واپس آئے ہیں اور پھر جس کا 3 مرتبہ ٹیسٹ منفی آجاتا ہے اسے منصوبے کے مقام پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’وہ پابندیوں کی وجہ سے تمام ملازمین اور مقامی آبادی کو درپیش مسائل اور رکاوٹوں سے آگاہ ہیں لیکن یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ تمام اقدامات ہماری زندگیوں کو محفوظ کرنے اور اس سینڈک منصوبے کے ہموار آپریشنز کو جاری رکھنے کے لیے اٹھائے جارہے، جس کا چاغی اور اطراف کے اضلاع کی معیشت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024