• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ایران کی تیار کردہ کورونا ویکسین کی انسانی آزمائش کا آغاز

شائع December 29, 2020
— اے پی فوٹو
— اے پی فوٹو

ایران میں مقامی طور پر تیار کردہ کورونا وائرس ویکسین کی افادیت اور محفوظ ہونے کی انسانوں پر آزمائش کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوگیا۔

ایرانی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق 29 دسمبر کو آزمائش کے آغاز پر درجنوں افراد کو کورونا ویکسین کا استعمال کرایا گیا۔

اس ویکسین کو ایران کی شفا فارمیڈ نے تیار کیا گیا جو سرکاری ادارے کا حصہ ہے۔

کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق ویکسین کی تیاری کے لیے بڑے پیمانے پر اینٹی بائیوٹیکس اور پینسلین کی پروڈکشن کی گئی، تاہم مزید تفصیلات جیسے جانوروں کے ٹرائلز کے نتائج یا دیگر کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔

خیال رہے کہ ایران میں اب تک کورونا وائرس کے 12 لاکھ سے زائد کیسز اور لگ بھگ 55 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔

ویکسین کے پہلے مرحلے کے ٹرائل کے لیے 56 افراد کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جن کو 2 ہفتے کے دوران 2 ڈوز کا استعمال کرایا جائے گا۔

ٹرائل کے نتائج کا اعلان دوسرے ڈوز کے ایک ماہ بعد کیے جانے کا امکان ہے۔

ٹرائل کا آغاز تہران کے ایک ہوٹل میں ہوا اور سرکاری ٹی وی کے مطابق ڈوز لینے والے افراد میں اب تک کسی قسم کے مضر اثرات دیکھنے میں نہیں آئے۔

ٹرائل کا حصہ بننے والی طبیہ مخبر نے کہا 'میں خوش ہوں سائنسی طریقہ کار درست انداز سے آگے بڑھ رہا ہے، مجھے توقع ہے کہ اس کے نتیجے میں ہمارے لوگوں کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی'۔

اس ویکین کا نام کووایران رکھا گیا تھا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اسے کمزور یا مردہ کورونا وائرس سے تیار کیا گیا ہے، بالکل ویسے جیسے پولیو ویکسین تیار کی جاتی ہے۔

ایرانی حکام کو توقع ہے کہ یہ ویکسین 2021 کے موسم بہار کے آخر تک متعارف کرائی جاسکتی ہے، یعنی 6 ماہ کے اندر اسے تیار کیا جاسکتا ہے۔

ایران کی جانب سے فی الحال ویکسین کی ریگولیٹری منظوری کے عمل یا دوسرے یا تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کے بارے میں ابھی کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی۔

ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ایران ایک 'بیرونی ملک' کے ساتھ مل کر ایک اور ویکسین تیار کرے گا جس کے انسانوں پر ٹرائل کا آغاز فروری میں ہوسکتا ہے، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ایران کے لیے دیگر ممالک کی تیار کردہ ویکسینز کو خریدنا آسان نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024