کورونا کی نئی قسم زیادہ آسانی سے پھیلنے والی ہے، تحقیق
برطانیہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی نئی قسم زیادہ آسانی سے پھیل سکتی ہے مگر اس بیماری کی شدت میں اضافہ نہیں ہوتا۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
خیال رہے کہ اس نی قسم کو دسمبر کے شروع میں دریافت کیا گیا تھا، تاہم حکام کے مطابق برطانیہ میں یہ ستمبر سے پھیل رہی تھی۔
اب پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی اس نئی قسم پر تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ یہ وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا نہیں۔
تحقیق کے لیے اس نئی قسم سے متاثر 1769 مریضوں کا موازنہ وائرس کی دوسری قسم کے شکار اتنے ہی افراد سے کیا۔
دونوں گروپس کی عمریں ملتی جلتی تھیں۔
تحقیق کے دوران 42 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جن میں 16 کا تعلق نئی قسم والے گروپ سے تھا جبکہ 26 دوسرے گروپ کے مریض تھے۔
تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ فرق اتنا بڑا نہیں جو کسی نمایاں فرق کی جانب سے اشارہ کرتا ہو۔
محققین نے یہ بھی دیکھا کہ بیماری کی تشخیص کے 28 دن بعد تک بیمار رہنے والوں میں اموات کی شرح زیادہ تھی۔
نئی قسم والے گروپ کے 12 اور دوسرے گروپ کے 10 افراد اس بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے، یہ فرق بھی اعدادوشمار کے لحاظ سے نمایاں نہیں تھا۔
تحقیق میں تصدیق کی گئی کہ یہ نئی قسم زیادہ پھیل سکتی ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ اس نئی قسم کے شکار مریضوں کے رابطے میں آنے والے 15 فیصد افراد بھی کووڈ 19 سے متاثر ہوئے، جبکہ دوسرے گروپ میں یہ شرح صرف 9 فیصد تھی۔
اگرچہ یہ اچھی خبر ہے کہ یہ نئی قسم سنگین بیماری کا باعث نہیں بنتی مگر اس کا تیزی سے پھیلنا بھی ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔
برطانیہ میں اس قسم کے نتیجے میں کووڈ 19 کے کیسز کی شرح بڑھ گئی ہے۔
یہ نئی قسم یورپ، مشرق وسطیٰ، ایشیا، افریقہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے مختلف حصوں میں پہنچ چکی ہے۔
29 دسمبر کو پاکستان میں بھی اس نئی قسم کے اولین کیسز کی تصدیق ہوئی۔
اس نئی قسم کے زیادہ تر کیسز برطانیہ کا سفر کرکے مختلف ممالک آنے والے افراد میں سامنے آئے ہیں۔
وائرسز میں میوٹیشنز ہوتی رہتی ہیں اور کورونا وائرسز میں بھی متعدد میوٹیشنز کو رواں برس کے دوران دریافت کیا جاچکا ہے، مگر وہ معمولی تبدیلیاں تھیں۔
اس کے مقابلے میں برطانیہ میں وائرس کی جو نئی قسم دریافت ہوئی اس میں 23 میوٹیشنز دریافت ہوئی، جن سے اس کے پھیلاؤ کے افعال میں تبدیلیاں آئی ہیں۔
گزشتہ ہفتے برطانوی محققین کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ نئی قسم 56 فیصد زیادہ متعدی ہوسکتی ہے، مگر ایسے شواہد نہیں ملے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ یہ نئی قسم بیماری کی شدت سنگین بنانے کا باعث بن رہی ہے۔
ویکسین کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت دستیاب کووڈ 19 ویکسینز اس نئی قسم کو بلاک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔