• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

کورونا کی وبا سنگین مگر مستقبل کے امراض بدترین ہوسکتے ہیں، ڈبلیو ایچ او

شائع December 29, 2020
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

نوول کورونا وائرس نے دنیا بھر میں تباہی مچائی ہے مگر عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ بدترین وبا تو ابھی آنا باقی ہے اور ہمیں عالمی سطح پر اس کے تیاری کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ایمرجنسیز کے سربراہ مائیکل ریان نے 28 دسمبر کو پریس بریفننگ کے دوران کہا 'کورونا کی وبا خواب غفلت سے جگانے کی کال ہے'۔

یہ بریفننگ عالمی ادارے کی جانب سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سال مکمل ہونے پر کی گئی تھی

ایک سال کے عرصے میں دنیا بھر میں کورونا کے نتیجے میں 18 لاکھ کے قریب ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ 8 کروڑ سے زیادہ کیسز کی تصدفیق ہوئی ہے۔

مائیک ریان نے تسلیم کیا 'یہ وبا بہت سنگین تھی، یہ دنیا بھر میں برق رفتاری سے پھیل گئی اور ہماری زمین کا کا ہرکونا اس سے متاثر ہوا، مگر ضروری نہیں کہ یہ بڑی وبا ہو'۔

انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ وائرس بہت متعدی ہے اور لوگوں کو ہلاک کررہا ہے، مگر اس سے ہلاکتوں کی موجودہ شرح دیگر ابھرتے امراض کے مقابلے میں کافی کم ہے۔

انہوں نے کہا 'ہمیں مستقبل میں اس سے بھی زیادہ سنگین وبا کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے'۔

عالمی ادارہ صحت کے سنیئر مشیر بروس ایلورڈ نے بھی خبردار کیا کہ اگرچہ دنیا میں کورونا وائرس کے بحران کے لیے سائنسی طور پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے، مگر اس سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ ہم مستقبل کے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا 'ہم اس وقت وائرس کی دوسری اور تیسری لہر کا سامنا کررہے ہیں اور اب بھی ہم اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں'۔

ان کا کہنا تھا 'اگرچہ ہم اب پہلے سے زیادہ تیار ہیں، مگر ہم مکمل طور پر تیار نہیں اور اگلی وبا کا ذکر ہی کیا کریں'۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادھانوم نے توقع ظاہر کی کہ کووڈ 19 کی وبا سے دنیا کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے میں مدد ملے گی۔

برطانیہ میں دریافت ہونے والی کووڈ 19 کی نئی قسم کے حوالے سے خدشات سامنے آرہے ہیں اور ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ زیادہ تیزی سے پھیل سکتی ہے۔

اس حوالے سے ٹیدروس ادھانوم نے کہا 'ہم برطانیہ اور جنوبی افریقہ کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں، تاکہ مزید اقدامات کی رہنمائی کی جاسکے'۔

انہوں نے دونوں ممالک کی جانب سے نئی اقسام کی ٹیسٹنگ اور ٹریکنگ کو سراہا۔

خیال رہے کہ یہ نئی قسم متعدد ممالک کے بعد اب پاکستان تک بھی پہنچ چکی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024