• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کا سامنا کرنے کیلئے وزرا کو ہوم ورک مکمل کرنے کی ہدایت

شائع December 29, 2020
وزیر اعظم عمران خان نے اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ سینیٹ انتخابات میں حکومت کو آسانی سے اکثریت حاصل ہوگی، بابر اعوان—فائل فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان نے اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ سینیٹ انتخابات میں حکومت کو آسانی سے اکثریت حاصل ہوگی، بابر اعوان—فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا ہے کہ بدھ (30 دسمبر) کو طلب کیے گئے سینیٹ اجلاس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے اپوزیشن کا سامنا کرنے کا عزم کا اظہار کیا ہے اور وہ پرامید ہیں کہ کہ آئندہ سینیٹ انتخابات میں حکومت کو آسانی سے اکثریت حاصل ہوگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم سے ملاقات کے بعد انہوں نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن نے 6 نکاتی ایجنڈے پر سینیٹ اجلاس طلب کیا تھا اور وزیر اعظم نے ہدایت کی ہے کہ تمام متعلقہ وزرا اپوزیشن کا سامنا کرنے کے لیے اپنا ہوم ورک مکمل کریں اور ان کے سوالات کا بھرپور جواب دیں۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس سے قبل تمام متعلقہ وزرا وزیر اعظم کے ساتھ اجلاس بھی کریں گے جس میں 'وزرا کو ایک رہنما اصول پیش کیا جائے گا کہ اپوزیشن کے سوالوں کا جواب کیسے دیا جائے'۔

مزید پڑھیں: صدر مملکت کی منظوری سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کیلئے ریفرنس دائر

واضح رہے کہ سینیٹ اجلاس طلب کرنے کے لیے ریکوزیشن کا معاملہ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے شروع کیا تھا جنہوں نے حال ہی میں قومی احتساب بیورو (نیب) پر لوگوں کو ہراساں کرنے اور انسانی حقوق کی پامالی کا الزام عائد کیا تھا اور اسے بین الاقوامی سطح پر بلیک لسٹڈ تنظیموں میں شامل کرنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

سلیم منڈوی والا نے یہ بھی کہا تھا کہ بیورو کے طلب کیے جانے کے بعد متعدد افراد یا تو نیب کی تحویل میں ہی مر گئے تھے یا خودکشی کرلی تھی۔

دوسری جانب اس بات کی توقع کی جارہی ہے کہ سینیٹ کا اجلاس طوفانی ہوگا کیونکہ یہ سیاسی گرما گرمی کے درمیان ہورہا ہے۔

تمام اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دینے اور حکومت کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی دھمکی دینے کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا یہ پہلا اجلاس ہوگا۔

یہ بھی یاد رہے کہ اپوزیشن نے نیب کی جانب سے انکوائریز اور مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے لیے سینیٹ کا اجلاس طلب کیا تھا۔

اس کے علاوہ اپوزیشن پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتوں کے کارکنان کی گرفتاری، گلگت بلتستان کے حالیہ انتخابات اور بجلی اور گیس کے جاری بحرانوں پر بھی تبادلہ خیال کرنا چاہتی ہے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم نے انہیں تمام وزارتوں سے متعلق زیر التوا قانون سازی کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے ان وزارتوں سے رابطہ کرنے کو کہا کیونکہ حکومت سینیٹ انتخابات جیتنے کے بعد قانون سازی کا عمل پورے زور و شور سے چلانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'وزیر اعظم کو یقین ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اپنے ارکان اسمبلی سے لیے گئے استعفے نہیں دے گی اور سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان اپوزیشن کی پی ڈی ایم میں پھوٹ پر بھی پراعتماد ہیں کیونکہ اس کی رکن جماعتوں میں اختلافات کی تصدیق سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے اپنی تقاریر میں کی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں کب، کیا اور کیسے ہوتا ہے؟ مکمل طریقہ

علاوہ ازیں وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے جمہوریت کی مضبوطی کے لیے اداروں کے مضبوط ہونے کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اداروں پر اپنی سیاست چمکانے کے لیے انگلیاں اٹھانے والے کسی طرح جمہوریت کے علمبردار نہیں ہو سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے تمام ستون اپنے دائرہ کار میں رہ کر ملکی ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

بابر اعوان نے 'معاشی استحکام' اور 'کورونا سے بچاؤ' کی حکومتی پالیسیوں کو حکومت کی اہم کامیابیاں قرار دیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024