• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بٹ کوائن کی قیمت میں ریکارڈ اضافے کا سلسلہ جاری

شائع December 28, 2020
— رائٹرز فائل فوٹو
— رائٹرز فائل فوٹو

دنیا بھر میں سب سے معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 25 ہزار ڈالرز کی حد عبور کرگئی ہے اور 28 ہزار ڈالرز تک پہنچنے کا ریکارڈ بھی بنایا۔

اتوار کو بٹ کوائن کی قدر 28 ہزار ڈالرز کو عبور کرگئی تھی تاہم 28 دسمبر کو وہ کچھ کم ہوکر 26 اور 27 ہزار ڈالرز کے درمیان ہے۔

اس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 26 ہزار 700 ڈالرز سے زائد (لگ بھگ 43 لاکھ پاکستانی روپے ) تک پہنچ چکی ہے۔

اس ڈیجیٹل کرنسی کی مارکیٹ ویلیو پہلی بار اتوار کو 500 ارب ڈالرز تک پہنچ گئی تھی۔

بٹ کوائن نے 12 روز قبل ہی پہلی بار 20 ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا تھا اور ایسا لگتا ہے اس ہفتے 30 ہزار ڈالرز کا ہدف بھی حاصل کرلے گا۔

رواں برس کے دوران اس میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے جو ممکنہ طور پر فوری منافع کے لیے اسے خرید رہے ہیں۔

سرمایہ کاروں کی جانب سے بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں پر کووڈ 19 کی وبا کے دوران سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔

بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔

2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔

پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔

بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھ ماہرین نے پیشگتوئی کی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہے۔

کچھ ماہرین کے خیال میں بٹ کوائن سونے کا متبادل بھی ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ پے پال جیسی بڑی کمپنیوں کی جانب سے اسے قبول کیا جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024