عمران خان آپ کی تیاری نہیں تھی تو امتحان میں کیوں بیٹھے تھے، سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی کابینہ کے اراکین کی تعداد 50 سے بڑھ چکی ہے لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ میری تربیت نہیں تھی، مجھے تیاری کا موقع نہیں ملا تھا، اگر آپ نے تیاری نہیں کی تھی تو امتحان میں کیوں بیٹھ گئے تھے۔
لکی مروت میں جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ایک جلسہ لاڑکانہ میں بھی ہورہا ہے جو پیپلزپارٹی کا جلسہ ہے اور وہ اس بات پر رو رہے ہیں کہ 12 سال گزرنے کے باوجود بھی بینظیر بھٹو کے قاتل گرفتار نہیں کیے گئے، میری ہمدردی آپ کے ساتھ ہے اور ان کے قاتل گرفتار ہونے چاہیے تھے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ میں یہ بھی پوچھنا چاہتا ہوں کہ 12 سال میں پیپلزپارٹی جب برسر اقتدار آتی ہے اور اپنی قائد کے قاتل کو گرفتار نہیں کرسکتی تو جب اقتدار سے ہٹ جاتی ہے تو پھر روتی ہے کہ قاتل کو گرفتار کیا جائے، میں اس فلسفے کو نہیں سمجھتا؟
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم اور سونامی دونوں بند گلی میں داخل ہوگئی ہیں، سراج الحق
انہوں نے کہا کہ ملک میں ضیا الحق کے قاتل گرفتار نہیں، یہاں بینظیر بھٹو، جنرل فضل الحق کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے یہاں تک کہ یہاں لیاقت علی خان کے قاتل تک گرفتار نہیں ہوئے کیونکہ یہ ایسا ملک ہے جہاں قاتلوں کو تحفظ تو ملتا ہے لیکن انہیں سزا نہیں ملتی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایک پولیس والے نے 400 لوگوں کو مارا تھا اور ایک نقیب اللہ محسود کو بھی مارا تھا جو ہماری اس دھرتی کا سپوت تھا جو غیرت اور ہمت والا تھا لیکن اس کے قاتل کو جب عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے فتح کا نشان بلند کیا اور وہ ایک دن بھی جیل میں نہیں گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہی ہوا کہ یہ نظام قاتلوں، ظالموں، لوٹ مار کرنے والوں، کرپٹ لوگوں، شوگر، لینڈ، ڈرگ مافیا اور آٹا، چینی چوروں کے لیے ہے، یہاں ان ظالموں کو کوئی سزا نہیں دے سکتا، اسی لیے اس ملک میں اسلامی نظام حکومت چاہتے ہیں۔
دوران خطاب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آج مملکت پاکستان کو بڑے خطرات درپیش ہیں، اس ملک کا محاصرہ کیا گیا ہے، اس حکومت نے کشمیر کو بھارت کے حوالے کردیا اور بغیر لڑے یہ حکومت ہار گئی، عمران خان نے کہا تھا کہ میں کشمیر کا سفیر بنوں گا لیکن اس پاکستان میں کشمیر کے سفیر نے کشمیر کو مودی کے حوالے کردیا۔
انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے 3 اعلانات کیے تھے کہ میں بابری مسجد کی جگہ مندر بناؤں گا، اس نے بنادیا، مودی نے وعدہ کیا تھا کہ میں کشمیر کو بھارت کا حصہ بناؤں گا اور وہ بنا دیا جبکہ اس نے مظفرآباد کو بھی بھارت کا حصہ بنانے کا کہا تھا اور اس کے لیے اس نے کام شروع کردیا ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے ہاتھوں میں پاکستان محفوظ نہیں ہے، یہ بزدل حکمران ہیں، آج بھی آئی ایم ایف ٹیم اسلام آباد میں موجود ہیں اور اس بینک کا دباؤ ہے کہ پاکستان کے لوگوں کو اور نچوڑا جائے جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے۔
حکومت پر مزید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج اس حکومت کا ہاتھ آپ کے جیبوں اور پاؤں گردنوں پر ہے، انہوں نے کشمیر کے ساتھ غداری کی۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ نے کشمیر کے لیے نکلنا نہیں ہے تو اتنی بڑی فوج، جو پاکستان کے دفاع کے لیے ہے، اس کے ہوتے ہوئے بھی ہم کشمیر ہار گئے‘۔
ساتھ ہی سراج الحق کا کہنا تھا کہ پاکستان پر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور بیت المقدس کے کیس سے پیچھے ہٹنے کا دباؤ ہے لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی صورت میں قبلہ اول سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آپ لوگ پاکستان کی خاطر بیدار رہیں اور ان حکمرانوں پر اعتماد نہیں کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ چلے گئے اب ان کے دوست عمران خان کی باری ہے، سراج الحق
جلسے سے خطاب میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کابینہ کے لوگوں تک کو نہیں جانتے جبکہ ان کی تعداد 50 سے بڑھ چکی ہے لیکن اس کے باوجود بھی وزیراعظم کہتے ہیں کہ میری تربیت نہیں تھی، مجھے تیاری کا موقع نہیں ملا تھا، اگر آپ نے تیاری نہیں کی تھی تو امتحان میں کیوں بیٹھ گئے تھے اور آپ نے نقل کے انتظار میں 900 دن گزارے۔
انہوں نے کہا کہ کہ جو ناکام اور قابل نہیں ہوتا ہے وہ نقل سے بھی پاس نہیں ہوسکتا اور یہ ناکام طالبعلم نقل کے باوجود بھی فیل ہورہا ہے، لہٰذا میں نے اسی لیے تجویز دی کہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ کو دوبارہ پرائمری اسکول میں داخل کیا جائے تاکہ ان کی تربیت ہوجائے، انہیں کچھ پڑھایا اور سکھایا جائے۔
اس موقع پر سراج الحق نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر انہیں ایک روز کے لیے حکومت ملتی ہے تو ہو ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کردیں گے۔