پنجابی زبان کے معروف لکھاری اور شاعر نادر علی انتقال کرگئے
لاہور: پنجابی زبان کے مختصر کہانیوں کے معروف مصنف اور شاعر، ریٹائرڈ کرنل نادر علی علالت کے باعث انتقال کرگئے۔
نادر علی کو گزشتہ روز ضلع گجرات میں ان کے آبائی گاؤں مچھیانہ میں سپرد خاک کردیا گیا۔
انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا اور وہ لگ بھگ 3 ہفتے تک کمبائنڈ ملٹری ہسپتال میں زیر علاج رہے جہاں وہ ہفتے کی صبح (26 دسمبر کو) انتقال کرگئے۔
دوران علاج نادر علی کے کورونا وائرس کے 2 ٹیسٹ بھی کیے گئے تھے جو منفی آئے تھے۔
مزید پڑھیں: معروف شاعر اور ناول نگار شمس الرحمن فاروقی 85 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
ان کے سوگواران میں بیوہ، ایک بیٹا اور 4 بیٹیاں شامل ہیں۔
نادر علی کے داماد معظم شیخ کے مطابق وہ 1936 میں کوہاٹ میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے گجرات میں اپنے آبائی گاؤں سے اسکول کی تعلیم حاصل کی تھی اور انہوں نے علی گڑھ کالج سے ایل ایل بی کیا تھا۔
بعدازاں انہوں نے فوج میں شمولیت اختیار کی تھی، وہ اپریل تا اکتوبر 1971 تک میجر کے عہدے پر ڈھاکا (مشرقی پاکستان) میں رہے اور انہیں اپنی بٹالین کی کمانڈ کا موقع بھی ملا تھا۔
1971 کی جنگ کے بعد وہ طبی بنیادوں پر مسلح افواج سے ریٹائرڈ ہوگئے تھے۔
سال 2007 میں انہوں نے بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں جنگ کے واقعات بیان کیے تھے جسے 'ایک فوجی کی یادداشت' کا نام دیا گیا تھا۔
انہوں نے 2011 میں براک یونیورسٹی میں ڈھاکا میں پوسٹنگ کے 6 ماہ کے دوران اپنے تجربات پر بھی بات کی تھی جب ان لوگوں کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوا تھا جو علیحدہ ملک چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈان کے سابق ایڈیٹر اور سینئر صحافی سلیم عاصمی انتقال کرگئے
نادر علی پنجابی زبان کے ایک نامور لکھاری تھے اور انہوں نے 4 کتابیں لکھی تھیں، جن میں ایک شاعری اور 3 مختصر کہانیوں کی کتابیں شامل ہیں۔
ان کی مختصر کہانیوں کی کتابوں میں کہانی پراگا، کہانی کارا اور کہانی لیکھا شامل ہیں۔
نادر علی کے شاعری کے مجموعے کا عنوان بول جھوٹے تے سچے ہیں، انہوں نے مختلف انگریزی اخبارات کے لیے کالم بھی لکھے جن میں دی نیوز آن سنڈے اور ڈان شامل ہیں۔
پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز نے انہیں 2006 میں وارث شاہ ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔
یہ خبر 27 دسمبر، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی