• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

‘ڈنک’ کے موضوع پر متنازع بیان، سوشل میڈیا صارفین کی فہد مصطفیٰ پر شدید تنقید

شائع December 26, 2020
ڈرامے کے موضوع کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے فہد مصطفیٰ اور ڈرامے پر تنقید کی جارہی ہے— فوٹو: انسٹاگرام
ڈرامے کے موضوع کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے فہد مصطفیٰ اور ڈرامے پر تنقید کی جارہی ہے— فوٹو: انسٹاگرام

حال ہی میں نجی چینل سے 'ڈنک' نامی ڈراما شروع ہوا ہے جس کی کہانی جنسی ہراسانی کے موضوع کے گرد گھومتی ہے لیکن اس کے پروڈیوسر فہد مصطفیٰ کی جانب سے اسے ہراسانی کے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنے والوں کو خراج تحسین قرار دینے پر تنقید کا سامنا ہے اور ڈرامے کی کہانی بھی تنازع کا شکار ہوگئی ہے۔

ڈراما نشر ہونے سے قبل اے آر وائے نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں فہد مصطفیٰ نے بتایا تھا کہ 'ڈنک' کی کہانی جنسی ہراسانی کے الزامات کے گرد گھومتی ہے۔

اس ڈرامے میں بلال عباس خان، اداکارہ ثنا جاوید اور نعمان اعجاز مرکزی کرداروں میں دکھائی دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'ڈنک' ڈرامے کے پوسٹر پر کرکٹر بین ڈنک کا بلال عباس کو ہیئر کٹ کا مشورہ

یہ ڈراما بنانے کا مقصد بتاتے ہوئے فہد مصطفیٰ نے کہا تھا کہ 'ہراسانی کے 95 فیصد کیسز حقیقی ہوتے ہیں لیکن کچھ کیسز میں لوگوں پر جھوٹے الزامات بھی لگائے جاتے ہیں لہذا ہمیں ہر طرح کی کہانی سنانی ہوگی'۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

فہد مصطفیٰ نے کہا تھا کہ بطور پروڈیوسر یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ہر طرح کی کہانی سناؤں اور میرا ماننا ہے کہ لوگ اس ڈرامے کو پسند کریں گے۔

اداکار و پروڈیوسر فہد مصطفیٰ نے کہا تھا کہ ان کے ڈرامے میں حقیقت کو بہت نزدیک سے دکھایا گیا ہے اور ڈنک 'ہر اس متاثرہ شخص کو خراج تحسین ہے جس پر جنسی ہراسانی کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہے'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے گلوکار علی ظفر کے خلاف ہراسانی کے کیس سے متعلق رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'میں اس کیس سے متعلق زیادہ تفصیلات نہیں جانتا لیکن میں یہ جانتا ہوں کہ علی ظفر کو پیشہ ورانہ لحاظ سے بہت نقصان اٹھانا پڑا، یہ ان کے اور اہلخانہ کے لیے بڑا نقصان تھا'۔

فہد مصطفیٰ نے مزید کہا تھا کہ 'میرا خیال ہے کہ برانڈز کو ایسے لوگوں کے ساتھ کام کرکے مثال قائم کرنی چاہیے جن پر جنسی ہراسانی کا جھوٹا الزام لگایا گیا ہو'۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ڈرامے کی پہلی قسط نشر ہونے سے قبل ہی اس کے ٹیزرز نے کہانی سے متعلق تجسس پیدا کیا تھا اور اس پر تنقید بھی ہوئی تھی جس میں ایک یونیورسٹی کے استاد کو طالبہ کی جانب سے ہراسانی کے الزامات کا سامنا ہے۔

ڈنک ڈرامے کی پہلی قسط میں ہی نعمان اعجاز جو کہ استاد کا کردار ادا کررہے ہیں کہ خلاف مہم چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ انہوں نے لڑکی کو جنسی ہراساں کیا لہذا انہیں معطل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: فہد مصطفیٰ کی 'ارطغرل' پر تنقید، سینیٹر فیصل جاوید برہم

تاہم ڈرامے کے موضوع کو فہد مصطفیٰ کی جانب سے ہراسانی کے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنے والوں کو خراج تحسین قرار دینے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے ان پر اور ڈرامے پر تنقید کی جارہی ہے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

اکثر سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے کہ ایک ایسے معاشرے میں جہاں خواتین کا ہراسانی کے سچے واقعات پر انصاف نہیں ملتا ایسے ڈرامے ایک منفی پیغام دیں گے۔

حیا نامی صارف نے لکھا کہ 'ڈنک ڈراما، پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کی زن بیزار ذہنیت کو خراج تحسین ہے جو مردوں کو متاثرین جبکہ حقیقت کو غلط انداز میں پیش کرے گا'۔

سحر ٹوئٹر صارف نے اس ڈرامے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ جس نے یہ ڈراما بنایا ہے وہ خواتین کو ہراساں کرنے میں ملوث ہے اور اس بات سے خوفزدہ ہے کہ کہیں اس کا کیا سامنے نہ آجائے۔

اسرا نامی صارف نے کہا تھا کہ جہاں 99 فیصد ہراسانی کے واقعات سچ ہوتے ہیں وہاں انہوں نے اس موضوع پر ڈراما بنانے کا انتخاب کیا، پاکستان ٹی وی انڈسٹری کبھی بھی ہمیں مایوس کرنے میں ناکام نہیں ہوتی۔

اعتزاز نامی صارف نے لکھا کہ ایسی 'مظلومیت' واؤ۔

اسما نامی صارف نے لکھا کہ ایک ایسا معاشرہ جہا ہراسانی کے 90 فیصد کیسز کو جھوٹے الزامات قرار دے کر دبایا جاتا ہے وہ اب ہراسانی کے جھوٹے الزامات کا سامنا کرنے والے مردوں کو خراج تحسین پیش کرنے جارہا ہے۔

زینب نامی صارف نے لکھا کہ نب نامی خاتون نے کہا کہ خراج تحسین؟ پاکستان میں یومیہ کئی خواتین کو تعلیمی اداروں میں ہراساں کیا جاتا ہے، انہوں (ڈراما بنانے والوں) نے ہراسانی کے جھوٹے الزام کا شکار ہونے والے ملزم کو الگ ہی درجے پر بٹھا دیا جو پدرشاہی ثقافت کو برقرار رکھنے کا الگ درجہ ہے۔

تاہم کچھ صارفین کی جانب سے اس ڈرامے کے موضوع کا دفاع بھی کیا گیا۔

پبلو نامی ٹوئٹر ہینڈل نے کہا کہ جنسی ہراسانی سے متعلق ہزاروں ڈرامے، فلمیں ہیں، پھر قوانین، بلز، بات چیت، بلاگز/ولاگز کیا کچھ نہیں ہے اور ایک ڈراما جو جھوٹے الزامات کے متاثرین کو خراجِ تحسین پیش کیا جارہا ہے تو اسے صنف کے درمیان جنگ بنادیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024