نامزد کپتان بابر اعظم سے قبل ان کے نائب رضوان کا بطور کپتان ڈیبیو
نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے جا رہے پہلے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کا کھیل پاکستان کے لیے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا لیکن یہ دن قومی ٹیم کے قائم مقام کپتان محمد رضوان کے لیے یادگار ثابت ہوا جہاں وہ پاکستان کی قیادت کرنے والے 33ویں کپتان بن گئے۔
قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم انگوٹھے کی انجری کے سبب ٹی20 سیریز کے بعد پہلے ٹیسٹ میچ سے بھی باہر ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: پہلا ٹیسٹ: ڈراپ کیچز اور ولیمسن، ٹیلر کی بدولت نیوزی لینڈ کی پوزیشن مستحکم
واضح رہے کہ بابر اعظم نے ابھی تک ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی قیادت نہیں کی تھی اور یہ پہلا موقع ہوتا جب وہ پاکستان کی قیادت کرتے لیکن انجری کی وجہ سے انہیں یہ موقع حاصل نہ ہو سکا۔
دلچسپ امر یہ کہ بورڈ کی جانب سے نامزد کردہ کپتان سے قبل ہی نائب کپتان رضوان نے ٹیم کی قیادت کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا۔
یہ پاکستان کرکٹ میں پہلا موقع نہیں کہ بورڈ کی جانب سے نامزد کپتان سے قبل ہی کسی وجہ سے نائب کپتان نے ان سے پہلے ہی قیادت کا اعزاز حاصل کر لیا ہو بلکہ ایسا ایک بار پہلے بھی ہو چکا ہے۔
راشد لطیف کو 1998 میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں پاکستان کی قیادت کرنی تھی لیکن وہ انجری کا شکار ہو گئے اور ابتدائی دونوں ٹیسٹ میچوں میں قومی ٹیم کی قیادت نہ کر سکے اور ان کی غیر موجودگی میں نائب کپتان عامر سہیل نے قیادت کا ڈیبیو کر لیا تھا۔
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے محمد رضوان آج پاکستان کی قیادت کرنے والے 33ویں کپتان بن گئے۔
محمد رضوان کی قیادت میں خیرپختونخوا کی ٹیم نے رواں سال قومی ٹی20 کپ کا ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
صرف یہی نہیں بلکہ دوسری جانب طویل فارمیٹ کے کم میچز کھیل کر قیادت سنبھالنے والے پاکستانی کرکٹرز کی فہرست میں محمد رضوان تیسرے نمبر پر آگئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاداب سنگین انجری کا شکار، 6ہفتے کرکٹ نہیں کھیل سکیں گے
عبدالحفیظ کاردار نے برصغیر پاک و ہند کی تقسیم سے قبل مشترکہ ٹیم کی جانب سے 3 ٹیسٹ کھیلنے کے بعد پاکستان کی قیادت سنبھالی تھی۔
جاوید برکی نے 8 میچ کھیلنے کے بعد یہ اعزاز حاصل کیا اور آج محمد رضوان نے ماؤنٹ منگنوئی ٹیسٹ سے قبل 9 میچز میں حصہ لیا تھا۔
ماجد خان اور شعیب ملک کو 18،18میچز کے بعد پاکستان ٹیم کی ٹیسٹ کرکٹ میں قیادت کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔