• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے بعد 75 افراد کو حراست میں لے لیا

شائع December 26, 2020
حراست میں لیے گئے افراد میں علیحدگی پسند رہنما اور کالعدم جماعت اسلامی گروپ کے ممبران شامل ہیں، سینیئر پولیس عہدیدار - فوٹو:اے پی
حراست میں لیے گئے افراد میں علیحدگی پسند رہنما اور کالعدم جماعت اسلامی گروپ کے ممبران شامل ہیں، سینیئر پولیس عہدیدار - فوٹو:اے پی

بھارتی حکومت نے علاقائی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے بلدیاتی انتخابات میں کامیابی کے بعد سیاسی بدامنی پھیلانے کے لیے مقبوضہ کشمیر میں کم از کم 75 سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے کے اوائل میں ضلعی کونسل کے انتخابات ختم ہوے جو گزشتہ سال بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے بھارت کے زیر کنٹرول مسلم اکثریتی علاقے کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے بعد یہ پہلے اس طرح کے انتخابات تھے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر انتخابات میں مودی مخالف اتحاد کی واضح کامیابی

اس کے بعد نئی دہلی نے اپوزیشن کے خلاف کریک ڈاون کیا اور سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا تاکہ احتجاج اور تشدد کو ختم کیا جاسکے۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار سرکاری پالیسی کے مطابق نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد، جن میں علیحدگی پسند رہنما اور کالعدم جماعت اسلامی گروپ کے ممبران شامل ہیں، کو احتیاطی تحویل میں لیا گیا ہے۔

بھارت اور پاکستان نے 1947 میں برطانوی حکمرانی سے چھٹکارا پانے کے بعد سے ہی کشمیر کے خطے کا دعویٰ کرتے آئے ہیں۔

دونوں ممالک میں جو 3 جنگیں لڑی گئی ہیں ان میں سے دو ہمالیہ کے خطے میں لڑی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی وزیراعظم سے کشمیر سے متعلق اپنے وعدے کے احترام کا مطالبہ

علاقائی پارٹی اور اتحاد کے ایک اہم رکن نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ حراست میں لیا جانا عوام کے فیصلے کو مجروح کرتی ہیں۔

سابق وزیر اعلی اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ عمر عبداللہ نے کہا کہ اتحاد کی فتح سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیریوں نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے مودی کے فیصلے کو قبول نہیں کیا ہے۔

واضح رہے کہ طویل نظربندی سے رہائی کے بعد جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبداللہ اور محبوبہ مفتی نے اکتوبر میں مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کی پرامن بحالی کے لیے اتحاد کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024