کراچی: پاپوش نگر میں نجی بینک میں پراسرار دھماکا
کراچی: نارتھ ناظم آباد میں نجی بینک کے اندر دھماکا ہوا تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ آج عام تعطیل تھی تاہم پولیس کے مطابق اس سے بینک کے احاطے کو نقصان پہنچا ہے۔
دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اسے دور تک سنا گیا۔
پاپوش نگر پولیس نے بتایا کہ 'دھماکا خلافت چوک کے قریب قائم عسکری بینک کی پاپوش برانچ میں ہوا'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بینک بند تھا اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے تاہم بینک کا شٹر اور شیشے ٹوٹ گئے ہیں'۔
انہوں نے بتایا کہ 'بم ڈسپوزل اسکواڈ ٹیم کو طلب کیا گیا تھا تاکہ وہ اس جگہ کا جائزہ لیں اور دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگائیں'۔
دھماکے کے فوری بعد پولیس اور رینجرز اہلکار جائے وقوع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
ایس ایس پی وسط مرتضیٰ تبسم نے کسی تخریب کاری یا دہشت گردی کی کسی سرگرمی کے امکان کو مسترد کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ دھماکا گیسز کے جمع ہونے کی وجہ سے گٹر کے اندر ہوا کیونکہ بینک کی برانچ رہائشی عمارت میں قائم تھی۔
انہوں نے کہا کہ عام تعطیل کے باعث کوئی گارڈ بینک میں موجود نہیں تھا۔
افسر نے بتایا کہ اس واقعے میں بینک کے باہر کھڑی ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
پاپوش نگر کے ایس ایچ او فرحان سرور نے بتایا کہ بی ڈی ایس نے اپنی رپورٹ دے دی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ دھماکا ٹینک میں گیسز کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ دھماکے کی وجہ سے بینک کے اندر اور اس کے ایک حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
ضلع وسطی کے پبلک ریلیشن آفیسر کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد زخمی بھی ہوے جن کی شناخت 27 سالہ ارسلان، 23 سالہ نوید اور 30 سالہ فیصل کے نام سے ہوی۔
تینوں زخمیوں کو عباسی شہید ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
واضح رہے کہ کراچی میں گزشتہ چند ماہ سے ایک بار پھر پرتشدد واقعات میں اضافہ جبکہ فائرنگ اور دستی بم حملوں کے واقعات پیش آرہے ہیں۔
15 دسمبر کو کراچی میں بلاول چورنگی کے قریب چینی ریسٹورنٹ کے قریب گاڑی میں نصب بم کو ناکارہ بنا دیا گیا، تاہم اسی روز سہ پہر میں جامعہ کراچی کے شیخ زاید اسلامک سینٹر پر کریکر حملہ کیا گیا تھا،جس میں رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
رواں سال 21 اکتوبر کو کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب رہائشی فلیٹس میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 5 افراد جاں بحق جبکہ 20 زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے قبل 20 اکتوبر کو کراچی کے علاقے شیریں جناح کالونی میں ریموٹ کنٹرول دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
ماہ اگست کے اوائل میں کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملے میں 33 افراد زخمی ہوگئے تھے۔