سماجی دوری کے بغیر صرف فیس ماسک سے کووڈ کو روکنا ممکن نہیں، تحقیق
نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے تحفظ کے لیے فیس ماسک کے استعمال پر زور دیا جاتا ہے۔
تاہم سماجی دوری کے بغیر صرف فیس ماسک سے کووڈ 19 کے پھیلاؤ کی روک تھام ممکن نہیں ہوسکتی۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جریدے فزکس آف فلوئیڈز میں شائع تحقیق میں 5 مختلف اقسام کے فیس ماسک میٹریلز کو جانچا گیا کہ کھانسی یا چھینک کے دوران وہ وائرل ذرات کے پھیلاؤ کو کس حد تک روکتے ہیں۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ ہر قسم کے میٹریل نے ذرات کی تعداد کو ڈرامائی حد تک محدود کردیا، مگر یہ بھی دریافت ہوا کہ 6 فٹ سے کم فاصلے پر یہ ذرات یہ محدود ذرات بھی دیگر کو کووڈ 19 کا شکار کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں شامل نیو میکسیکو اسٹیٹ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ فیس ماسک یقیناً اس وبائی مرض سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے، تاہم اگر لوگ ایک دوسرے کے بہت قریب ہوں گے، تو ان میں وائرس کی منتقلی کا امکان ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ صرف فیس ماسک ہی نہیں بلکہ سماجی دوری دونوں کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں۔
اس مقصد کے لیے محققین نے ایک مشین تیار کی جس میں ایئر جنریٹر کو استعمال کیا گیا تھا جو انسانی کھانسی اور چھینک کی نقل کرسکتا تھا۔
اس جنریٹر سسے ننھے ذرات کو ایئر ٹائٹ ٹیوب میں خارج کیا گیا بالکل اس طرح جیسے کھانسی اور چھینک کے دوران منہ اور ناک سے ذرات ہوا میں خارج ہوتے ہیں، جس پر نظر رکھنے کے لیے کیمرا استعمال کیا گیا۔
اس ٹیوب کے اندر 5 مختلف میٹریل سے بنے فیس ماسکس کے ذریعے ان ذرات کو بلاک کیا گیا۔
ان ماسکس میں ایک عام کپڑے کا ماسک، ایک 2 تہوں والا کپڑوں کا ماسک، ایک گیلا 2 تہوں والا ماسک، ایک سرجیک ماسک اور ایک این 95 ماسک تھا۔
محققین نے دریافت کیا کہ ہر ماسک نے بڑی تعداد میں ذرات کو بلاک کردیا۔
کپڑے کے عام ماسک سے 3.6 فیصد ذرات آرپار ہوسکے جبکہ این 95 نے سو فیصد ذرات کو بلاک کیا۔
تاہم 6 فٹ کے کم فاصلے پر یہ بہت کم ذرات بھی عام فیس ماسک استعمال کرنے والے افراد کو بیمار کرسکتے ہیں، خصوصاً اس وقت جب کووڈ 19 کا شکار کوئی فرد متعدد بار چھینکیں یا کھانسنے پر مجبور ہوجائے۔
ایک چھینک کے دورران 20 کروڑ سے زیادہ وائرل ذرات خارج ہوسکتے ہیں، اگرچہ ایک ماسک ان میں سے اکثریت کو بلاک کردیتا ہے، مگر زیادہ قریب ہونے پر اتنی مقدار آرپار ہوسکتی ہے جو بیمار کردے۔
محققین کا کہنا تھا کہ فیس ماسک کے بغیر تو یہ ذرات تیزی سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوسکتے ہیں، مگر فیس ماسک سے بھی سو فیصد تحفظ نہیں ملتا بلکہ سماجی دوری کا خیال رکھنا ضروری ہے۔