’حکومت کووڈ 19 ویکسین کے بڑے مینوفکچررز سے قریبی رابطے میں ہے‘
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کووڈ 19 ویکسین تیار کرنے والے معروف مینوفکچررز کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے (جس میں چین کے ادارے بھی شامل ہیں)۔
ویکسین سے متعلق این سی او سی اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت کے یہ اقدامات ویکسین کی پاکستان کے لیے جلد دستیابی سے متعلق حتمی فیصلے میں مدد دیں گے۔
واضح رہے کہ دنیا کی بڑی دوا ساز کمپنیاں فائزر اور بائیو ٹیک کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرچکی ہیں جس کے شاٹ مختلف ممالک میں لوگوں کو لگائے گئے ہیں جبکہ چینی کورونا ویکسین پر بھی آزمائش جاری ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں چینی کووڈ 19 ویکسین کا ٹرائل رواں ماہ ہی مکمل ہونے کا امکان
پاکستان میں چینی کورونا ویکسین کی آزمائش کا تیسرا مرحلہ چل رہا ہے اور گزشتہ دنوں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملک میں 18 ہزار رضاکاروں میں سے 15 ہزار کو چینی کووڈ 19 ویکیسن لگائی جاچکی ہے اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ اس کے کلینکل ٹرائل رواں ماہ ہی ختم ہوجائیں گے اور پھر ایک ویکسین کے ٹرائل کے لیے تیاریوں کا آغاز ہوگا۔
وفاقی حکومت کو ویکسین کی خریداری سے روکنے کی درخواست مسترد
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو کورونا وائرس ویکسین کی خریداری سے روکنے کی درخواست مسترد کردی۔
وفاقی دارالحکومت میں عدالت عالیہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکومت کو کورونا ویکسین کی خریداری سے روکنے کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق سماعت کی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے شہری طارق اسد ایڈووکیٹ کی درخواست پر ان سے کہا کہ ویکسین میں کوئی مسئلہ ہے تو آپ ویکسین نا لگوائیں، جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہم نہیں لگوائیں گے تو کہیں بھی سفر نہیں کر سکیں گے۔
اس موقع پر عدالت میں ویکسین سے متعلق ایک صفحے پر نقشے کی صورت میں تفصیلات پیش کی گئی۔
وکیل نے کہا کہ ویکسین میں ایک چپ بھی انسان کے جسم کے اندر لگ جائے گی، ہم کہاں ہیں، کیا کر رہے ہیں سب کچھ مصنوعی اینٹلی جنس سے معلوم ہو سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: چینی ویکسین کورونا سے بچاؤ میں 86 فیصد تک موثر قرار
وکیل نے کہا کہ بل گیٹس کا آبادی کم کرنے کا ایک ایجنڈا بھی ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، اس ویکسین سے لوگوں کی اموات ہوں گی اور وہ کورونا میں ڈال دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کے ذریعے ہمارے جسم میں ’سور اور بندر‘ کا ڈی این اے ڈالا جائے گا، جس پر عدالت نے پوچھا کہ وہ صرف ہمیں بندر بنائیں گے؟ اس کے جواب میں وکیل نے کہا کہ نہیں، دنیا بھر میں ایسا ہی ہوگا اور ہم تو بالکل ہی ان کے غلام ہوں گے۔
تاہم عدالت نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے مذکورہ درخواست کو مسترد کردیا۔