سینئر صحافی عبدالحمید چھاپرا 81 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے سابق صدر اور سینئر ترین افراد میں سے ایک عبدالحمید چھاپرا 81 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی نماز جنازہ آج بعد نماز عصر ادا کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کے خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ وہ منگل کو ٹھیک تھے لیکن اچانک دوپہر کے وقت ان کی طبیعت خراب ہوئی اور نہیں قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ انتقال کرگئے۔
انہوں نے سوگواران میں اہلیہ، 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔
ان کی نماز جنازہ بدھ (آج) بعد نماز عصر ادا کی گی جس کے بعد انہیں صفورا گوٹھ قبرستان میں سپردخاک کیا گا۔
مزید پڑھیں: سینئر صحافی احفاظ الرحمٰن طویل علالت کے بعد انتقال کرگئے
عبدالحمید چھاپرا کراچی پریس کلب کے 5 مرتبہ صدر اور ایک مرتبہ سیکریٹری رہ چکے تھے، اس کے علاوہ ان کا جنگ گروپ کے ساتھ کام کا ایک طویل تعلق تھا جس کے بعد وہ ٹریڈ یونینسٹ کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔
یہی نہیں بلکہ عبدالحمید چھاپرا 2 مرتبہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے تھے۔
پریس اور اظہار رائے کی آزادی کے سخت حمایتی کے طور پر مشہور عبدالحمید چھاپرا نے ان موضوعات پر 3 کتابیں بھی تحریر کی تھیں۔
اپنے ایک سینئر رکن کو کھونے پر کراچی پریس کلب کے اراکین کی جانب سے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے یاد کیا گیا کہ جب تک عبدالحمید چھاپرا کی صحت نے اجازت دی وہ کے پی سی میں ہونے والی پریس کانفرنسز سمیت ہر پروگرام میں شریک ہوئے۔
ان کی پریس کلب کے ابراہیم جلیس ہال میں کونے (کارنر) کی ایک پسندیدہ نشست تھی جس پر وہ بیٹھنا پسند کرتے تھے اور کوئی یہ جگہ لینے یا ان کے غصے کا سامنا کرنے کا خطرہ مول نہیں لیتا تھا۔
ان کی کچھ یادیں بیان کرتے ہوئے سابق صدر کے پی سی، مصنف اور شاعر اے ایچ خانزادہ نے ڈان کو بتایا کہ وہ اپنی تیز یادداشت کے لیے جانے جاتے تھے۔
کے پی سی کے ایک اور سابق صدر، مصنف اور شاعر فاضل جمیلی کا کہنا تھا کہ عبدالحمید چھاپرا صحافت میں ان کے استاد تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری ساری تربیت انہوں نے کی، وہ پہلے شخص تھے جو پہلی مرتبہ اپنے جونیئر ساتھیوں کو کراچی پریس کلب اور پھر پی ایف یو جے میں بھی لائے۔
ان کے بارے میں ڈان کی رکن سمیرا ججا کا کہنا تھا کہ میری عبدالحمید چھاپرا سے پہلی ملاقات جنگ گروپ کے ہفتہ وار میگزین میگ میں نوجوان صحافی کی حیثیت سے ہوئی۔
وہ کہتی ہیں کہ اس وقت میں صرف ایک طالبہ تھی اور میں نے انہیں عید کے موقع پر اپنے اطراف تمام لوگوں کو عیدی کے لفافے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا، ابتدائی طور پر میں نے ان سے یہ لینے سے انکار کیا تاہم مجھے دیگر لوگوں کی جانب سے کہا گیا کہ اگر میں یہ نہیں لوں گی تو انہیں تکلیف پہنچے گی، جس پر میں نے عیدی لے لی۔
سمیرا ججا مزید بتاتی ہیں لفافے میں 50 روپے کا کڑک نوٹ تھا، درحقیقت تمام لفافے جو تقسیم کیے گئے ان میں ایک ہی جیسی رقم تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈان کے سابق ایڈیٹر اور سینئر صحافی سلیم عاصمی انتقال کرگئے
مزید برآں کراچی پریس کلب کی جانب سے عبدالحمید چھاپرا کے اعزاز میں متعدد پروگرامات بھی منعقد کیے جاچکے تھے جس میں سے ایک 2019 میں منعقد ہوا تھا۔
علاوہ ازیں پی ایف یو جے نے عبدالحمید چھاپرا کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔
ایک بیان میں پی ایف یو جے کے صدر شہزادہ ذوالفقار اور سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے پریس کی آزادی اور صحافی برادری کے حقوق کے لیے عبدالحمید چھاپرا کی خدمات کو یاد کیا۔
انہوں نے کہا کہ عبدالحمید چھاپرا پریس اور اظہار رائے کی آزادی کے لیے ایک توانا آواز کے طور پر جانے جاتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرحوم صحافی نے 1978 میں جنرل ضیاالحق کی حکومت کے دوران پریس کی آزادی کے لیے چلنے والی تحریک کے دوران جیل بھی کاٹی۔
بیان میں کہا گیا کہ عبدالحمید چھاپرا کی زندگی آج کے صحافیوں خاص طور پر نوجوانوں جو میڈیا انڈسٹری میں بحرانوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ان کے لیے مشعل راہ ہے۔