• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ٹی وی افسران کی اپنی برطرفی کے خلاف دائر درخواست مسترد

شائع December 23, 2020
پی ٹی وی کے 7 افسران کو برطرف کیا گیا تھا—فائل فوٹو: بشکریہ پرو پاکستانی
پی ٹی وی کے 7 افسران کو برطرف کیا گیا تھا—فائل فوٹو: بشکریہ پرو پاکستانی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے ان 7 اعلیٰ حکام کی درخواست مسترد کردی جنہیں نئے آنے والے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری نے برطرف کردیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزاروں میں خاور اظہر، قطرینہ حسین، عاصم بیگ، ناصر عباس نقوی، کرنل (ر) ندیم نیازی، محمد طاہر مشتاق اور خرم انور شامل تھے جنہوں نے اپنے ملازمتی معاہدوں (کانٹریکٹس) کے خاتمے کو چیلنج کیا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل احسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ چونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی یہ قرار دے چکی ہے کہ ایمپلائز سروسز رولز ’غیرقانونی‘ ہیں لہٰذا وہ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ایک ملازم کی جانب سے اپنی سروس سے متعلق کسی معاملے کے سلسلے میں دائر کی گئی رٹ پٹیشن کو برقرار رکھنے کے حوالے سے سپریم کورٹ کی جانب سے اٹھائے گئے مؤقف سے مختلف نظریہ نہیں لے سکتے‘۔

مزید پڑھیں: 8 افسران کی برطرفی سے پی ٹی وی بحران کی زد میں

انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدالتوں نے بارہا کہا ہے کہ رٹ پٹیشن قابل عمل نہیں ہے اور یہ ایک کیس کے میرٹس پر فائنڈنگ یا آبزرویشن دینے لیے مناسب نہیں ہے۔

سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکیل خواجہ محمد فاروق نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی وی ان کے موکلوں کی قابلیت اور تجربے کی بنیاد پر کانٹریکٹ پر ان سے مستفید ہوا اور ان کی تنخواہیں ان کی جانب سے دی جانے والی خدمات کے مطابق تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی وی نے ساڑھے 3 لاکھ روپے سے زائد ماہانہ تنخواہوں والے ملازمین کی خدمات کی برطرفی کے دوران ’پک اینڈ چوز‘ کی پالیسی کو اپنایا اور درخواست گزاروں کی برطرفی کے فیصلے کے عمل میں منیجنگ ڈائریکٹر شامل نہیں تھے۔

دوسری جانب پی ٹی وی کے وکیل نذیر جاوید نے دعویٰ کیا کہ درخواست گزاروں کو ان کی تعیناتی کے لیٹرز (خطوط) میں موجود شرائط و ضوابط کی سختی سے تعمیل کرتے ہوئے برطرف کیا گیا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی وی میں کوئی قانونی خدمت کے قواعد نہیں ہیں، مزید یہ کہ ایک کانٹریکٹ ملازم جس کی خدمات کو برطرف کردیا گیا ہو اپنی سروس کی بحالی کے لیے ہائیکورٹ کے آئینی دائرہ اختیار کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔

خیال رہے کہ حال ہی میں تعینات ہونے والے چیئرمین پی ٹی وی نعیم بخاری نے ریاستی ادارے کے 8 کنٹریکٹ افسران کی خدمات ختم کرنے کے حکم پر دستخط کیے تھے۔

اگرچہ اس حکم پر ڈائریکٹر پی ٹی وی ایڈمن اینڈ پرسنل کی جانب سے دستخط کیے گئے تھے لیکن منیجنگ ڈائریکٹر پی ٹی وی عامر منظور نے اس پر دستخط نہیں کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے وکیل نعیم بخاری پی ٹی وی چیئرمین مقرر

جن ملازمین کو ان کی خدمات سے برطرف کیا گیا تھا ان میں چیف آف مارکیٹنگ اسٹریٹجی اینڈ کونٹینٹ خاور اظہر، ان ہاؤس انالسٹ اینڈ برانڈ ایمبیسڈر راشد لطیف، چیف ہیوم ریسورس آفیسر محمد طاہر مشتاق، چیف آف نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز قطرینہ حسین، چیف ٹیکنالوجی آفیسر ناصر نقوی، ایگزیکٹو پروڈیوسر کرنٹ افیئرز خرم انور، ہیڈ آف اسٹریٹجی اینڈ کارپوریٹ کمیونکیشنز عاصم بیگ اور جی ایم سیکیورٹی کرنل (ر) محمد ندیم نیازی شامل تھے۔

خیال رہے کہ نومبر 2020 میں نعیم بخاری کو کنٹریکٹ پر 3 سال کی مدت کے لیے پی ٹی وی بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیئرمین بنایا گیا تھا۔

پیشے کے اعتبار سے وکیل نعیم بخاری ایک ٹیلی ویژن شو کی میزبانی بھی کرتے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024