سینیٹ کا اجلاس 30 دسمبر کو طلب، نیب کا معاملہ ایجنڈے میں سرفہرست
سینیٹ سیکریٹریٹ کے اعتراض کے بعد اپوزیشن کی جانب سے دوبارہ جمع کروائے گئے ریکوزیشن نوٹس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 30 دسمبر کو ایوان بالا کا اجلاس طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے 16 دسمبر کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں ریکوزیشن نوٹس جمع کروایا گیا تھا جس میں ایوانِ بالا کا اجلاس بلانے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ اہم سیاسی معاملات پر بات چیت کی جاسکے۔
مذکورہ ایجنڈے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی جانب سے نیب عہدیداران کے خلاف مبینہ کردار کشی پر تحریک استحقاق اور ملک کے مختلف شہروں میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جلسوں کے دوران اپوزیشن کارکنان پر مبینہ کریک ڈاؤن کا معاملہ بھی شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ اجلاس کیلئے اپوزیشن کی ریکوزیشن اعتراض لگا کر واپس
تاہم 19 دسمبر کو سینیٹ سیکریٹریٹ نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈی والا کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے عہدیداران کے خلاف تحریک استحقاق اور بیورو کے خلاف مزید 2 قرار دادوں کی ایجنڈے میں شمولیت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اپوزیشن کا جمع کروایا گیا ریکوزیشن نوٹس واپس کردیا تھا۔
بعدازاں اپوزیشن کی جانب سے نیب کارروائیوں کا معاملہ پارلیمان میں اٹھانے کا فیصلہ نہ تبدیل کرتے ہوئے سینیٹ کا اجلاس بلانے کے لیے دوبارہ ریکوزیشن نوٹس جمع کرایا گیا تھا۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کے اعتراض پر اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق نے واضح کیا تھا کہ اپوزیشن اجلاس کی ریکوزیشن کے ایجنڈے میں نیب کی کارکردگی پر بحث کو ضرور شامل کرے گی اور اجلاس کے دوران سلیم مانڈوی والا اپنی تحریک استحقاق پیش کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع
اپوزیشن نے نیب کے خلاف اپنے مؤقف سے پیچھے نہ ہٹنے کا فیصلہ کیا اور نیب کارروائیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ پارلیمان میں اٹھانے کا عزم ظاہر کیا۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کے اجلاس کے ایجنڈے میں نیب کی مبینہ انتقامی کارروائیاں، بجلی، گیس کے علاوہ گلگت بلتستان انتخابات کا معاملہ بھی شامل ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق نے ایجنڈے کے نکات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نیب کا معاملہ اپوزیشن کے ایجنڈے میں شامل اور سر فہرست ہے۔