عالمی رہنماؤں کی ایران کو جوہری معاہدے کو بچانے کا موقع ضائع نہ کرنے کی تجویز
برلن: ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق 2015 کے معاہدے کو زندہ رکھنے کی کوشش کرنے والے ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ کے تحت معاہدے میں امریکی واپسی کے امکان کو مثبت طور پر حل کیا جائے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کے وزیر خارجہ نے ایران پر زور دیا کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ کرے جو اسے آخری ونڈو کہتے ہیں۔
معاہدے کے بارے میں فریقین کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر ورچوئل اجلاس امریکا کے ایران پر دباؤ اور تہران کی معاہدے کی خلاف ورزی کے تنازع کے ایک سال بعد سامنے آیا۔
مزید پڑھیں: جوہری معاہدے کو ایک اور دھچکا، ایران نے یورینیئم افزودگی بحال کردی
دیگر ممالک، جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین اور روس، جنہوں نے ایران کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے تھے وہ 2018 میں امریکا کے یکطرفہ معاہدے کو ختم کرنے کے بعد اسے مکمل طور پر اختتام سے روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تینوں یورپی قوتوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ واشنگٹن میں انتظامیہ کی تبدیلی کے ساتھ ہی امریکا کو اس معاہدے میں واپس لایا جاسکتا ہے جس کا مقصد ایران کو ایٹمی بم بنانے سے روکنا ہے جس کے بارے میں تہران نے کہا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرنا چاہتا۔
صدر منتخب جو بائیڈن نے کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ امریکا اس معاہدے میں واپس آئے گا جس پر مذاکرات اس وقت کیے گئے تھے جب وہ نائب صدر تھے۔
اس میں مزید پیچیدگیاں اس وقت پیدا ہوئیں کہ جب ایران اس معاہدے میں طے شدہ بیشتر بڑی پابندیوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس میں اجازت دی گئی یورینیم کی افزودگی کی بحالی بھی شامل ہے۔
اجلاس کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ اس معاہدے کے شرکا، جو جے سی پی او اے کے نام سے جانے جاتے ہیں، نے معاہدے کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم پر ایک بار پھر زور دیا اور اس حقیقت پر تبادلہ خیال کیا کہ جے سی پی او اے کے مکمل اور مؤثر نفاذ سب کے لیے اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی ہم منصب سے ملاقات کے لیے تیار ہیں'
بیان میں کہا گیا کہ وزرا نے جے سی پی او اے میں امریکا کی واپسی کے امکان کو تسلیم کیا ہے اور مشترکہ کوشش میں اسے حل کرنے کے لیے تیار ہونے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
جرمن وزیر خارجہ نے برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم آج ایک چوراہے پر کھڑے ہیں، اس معاہدے کی بقا یا دوسری صورت کے حوالے سے آنے والے ہفتے اور مہینے اہم ہوں گے'۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے ٹوئٹ کیا کہ 'میں نے یہ بات بالکل واضح کردی ہے کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام میں حالیہ اعلان کردہ توسیع پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہیے، ایسا کرنے سے پیشرفت کے مواقع کو نقصان پہنچے گا جو 2021 میں سامنے آنے کی اُمید ہے'۔