• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

وزیراعظم کا اپوزیشن رہنماؤں کی ’کرپشن‘ کو میڈیا میں اجاگر کرنے کا فیصلہ

شائع December 22, 2020
وزیراعظم نے ترجمانوں سے ملاقات کی — فائل فوٹو: عمران خان فیس بک
وزیراعظم نے ترجمانوں سے ملاقات کی — فائل فوٹو: عمران خان فیس بک

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن رہنماؤں کی ’کرپشن‘ کو بھرپور طریقے سے میڈیا میں اجاگر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لوگوں کو یہ معلوم ہوسکے کہ یہ کس طرح کا این آر او ان سے مانگ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمانوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کو اپوزیشن کی جانب سے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کے لیے پیش کردہ ترامیم سے آگاہ کیا گیا۔

اس پر وزیراعظم نے ان ترامیم کو این آر او کی رعایت قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ کرپشن ریفرنس کا سامنے کرنے والے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو کبھی این آر او نہیں دیں گے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کو این آر او طرز کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی، وزیراعظم

وزیراعظم نے نجی ٹی وی ٹاک شوز میں اکثر نظر آنے والے اپنے ترجمانوں کے ایک گروپ سے کہا کہ وہ میڈیا میں بتائیں کہ اپوزیشن رہنما ان سے کس طرح کا این آر او مانگ رہے ہیں۔

اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی کنول شوزیب نے اجلاس کے بعد ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن رہنما ٹی وی ٹاک شوز میں ہمیشہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وزیراعظم کے پاس انہیں این آر او دینے کا کوئی اختیار نہیں تاہم جو ترامیم انہوں نے نیب آرڈیننس کے لیے پیش کیں وہ بتا رہی ہیں کہ وہ کس این آر او کے لیے کہہ رہے ہیں‘۔

دوران اجلاس وزیراعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے عمران خان کو ان 10 مرکزی ترامیم کے بارے میں بتایا جو کچھ ماہ قبل اپوزیشن نے نیب قانون کے لیے تجویز کی تھیں۔

کنول شوزیب کا کہنا تھا کہ ’یہ 10 ترامیم اپوزیشن رہنماؤں جیسے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے دونوں بیٹوں اور بیٹی مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بیٹوں، سابق صدر آصف علی زرداری اور جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیسز کا سامنا کرنے والے ان کے ساتھیوں کو براہ راست فائدہ پہنچانے کے لیے تھیں‘۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ان ترامیم میں سے ایک میں لکھا گیا تھا کہ ایک ارب روپے سے کم کے مقدمات قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائرہ کار میں ہی آئیں گے۔

انہوں نے اسی حوالے سے مزید بتایا کہ ’اگر یہ منظوری مل جاتی ہے تو شریفوں کے 65 کروڑ روپے کا رمضان شوگر ملز کا کیس اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف 67 کروڑ روپے کا ریفرنس کالعدم ہوجائے گا‘۔

رکن قومی اسمبلی نے بتایا کہ اسی طرح ایک ترمیم کہتی ہے کہ ایک شخص جسے کرپشن پر قصوروار قرار دیا گیا ہے اسے 10 سال کے بجائے صرف 5 سال کے لیے نااہل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کسی کو بھی این آر او نہیں دیں گے، شبلی فراز

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پاناما پیپز لیکس کیس میں سزا یافتہ نواز شریف کو آئندہ عام انتخابات میں لڑنے کے لیے مدد دے سکتا ہے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ایک اور ترمیم کہتی ہے کہ کسی کو اس وقت تک نااہل نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کے کیس یا اپیل کو سپریم کورٹ کی جانب سے نہ سنا جائے، مزید یہ کہ ایک ترمیم میں کہا گیا کہ اگر کوئی بچہ کسی طرح کی کرپشن کرتا ہے تو اس کے ثبوت کی ذمہ داری والدین پر ہوگی، ’یہ شریفوں کو ان مقدمات میں مدد دے سکتی ہے جو احتساب عدالتوں میں زیرسماعت ہیں‘۔

اجلاس میں شریک ایک اور فرد نے کہا کہ وزیراعظم نے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) تنازع پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا سامنا کرنے اور ایل این جی کے ٹھیکے دینے اور اس کے آپریشن میں سابقہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی جانب سے کی گئی بےضابطگیوں کے خلاف سخت بات کرنے پر اپنے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کی تعریف کی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024