مبصر گروپ کی گاڑی کو نشانے بنانے کی ذمہ داری لینے سے بھارتی انکار مسترد
بھارت کی وزارت خارجہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا جس کو پاکستان نے مسترد کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 'پاکستان نے بھارتی وزارت خارجہ کے انکار کو یکسر مسترد کردیا ہے، جس میں انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر سے قابض بھارتی افواج کی جانب سے اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو نشانہ بنانے کی رپورٹ کو رد کیا تھا'۔
مزید پڑھیں: بھارتی فوج کی ایل او سی پر اقوام متحدہ کی گاڑی پر فائرنگ، مبصرین محفوظ رہے
بیان میں کہا گیا کہ 'اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ پر اپنے کردار میں مصروف مبصر گروپ کی گاڑی کو نشانہ بنانا بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جس میں مبصر گروپ کا تحفظ و سلامتی کو یقینی بنانا بھی شامل ہے'۔
پاکستان نے 'بھارت کے اس اقدام کی ایک مرتبہ پھر مذمت کی اور بھارت سے 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد، ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈی پر امن برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا'۔
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق 'بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ بھی اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کردار ادا کرنے کی اجازت دے'۔
اس سے قبل مبصر گروپ کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام خط میں زور دیا تھا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔
خط میں کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کے واضح نشان والی گاڑی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا جو مبصر گروپ کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کی ایک اور جابرانہ اور بزدلانہ کوشش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ مبصر گروپ کی گاڑی پر بھارتی حملے کی تحقیقات کرے، پاکستان کا مطالبہ
وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے ایل او سی پر اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کی گاڑی پر جان بوجھ کر فائرنگ کی جس پر اقوام متحدہ کا نشان اور جھنڈا واضح طور پر لہرا رہا تھا'۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'اس سے بھارت کے ایک ریاست کے طور پر تمام بین الاقوامی اقدار، بین الاقوامی اور اقوام متحدہ کے قانون کے احترام سے انحراف ہے، پاکستان اس رویے کی شدید مذمت کرتا ہے'۔
یاد رہے کہ 18 دسمبر کو ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ بھارتی فوج نے صبح 10:45 پر آزاد جموں و کشمیر کے چری کوٹ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کے عہدیدار پولاس گاؤں میں بھارتی فوج کی فائرنگ کا نشانہ بننے والے افراد سے ملاقات کے لیے جارہے تھے کہ نشانہ بنے۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعے میں اقوام متحدہ کی گاڑی کو نقصان پہنچا ہے لیکن عہدیدار محفوظ ہیں اور پاک فوج نے انہیں فوری طور راولاکوٹ منتقل کردیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کے مبصر گروپ کی گاڑی کو بلااشتعال فائرنگ سے نشانہ بنانا بھارتی فوج کی ایک اور اوچھی حرکت ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گولی کے نشانات کی حامل اقوام متحدہ کی گاڑی کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے تھا کہ گاڑی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی گاڑی دور سے باآسانی پہچانی جاسکتی ہے کیونکہ اس کی شاخت اور نشانات واضح ہیں۔
مزید پڑھیں: اگر بھارت نے جعلی آپریشن کی غلطی کی تو پاکستان منہ توڑ جواب دے گا، وزیراعظم
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان، اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن کے ساتھ مکمل یک جہتی کرتا ہے اور اپنے فرائض انجام دینے پر ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کی گاڑی کو ایل او سی پر جمعہ کو پاکستان کی طرف راولاکوٹ کے قریب 'نامعلوم چیز' کی زد میں آنے سے نقصان پہنچا ہے۔
نیویارک میں بریفنگ کے دوران ایک سوال پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کا مشن فی الحال واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے، انہوں نے بتایا تھا کہ ہمارے پاس دستیاب تفصیلات کے مطابق اس واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا لیکن اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔
بھارتی صحافی کے سوال پر کہ کیا اقوام متحدہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کی طرف سے دی گئی رپورٹ مسترد کرنے کی خبروں سے آگاہ ہیں تو فرحان حق نے کہا تھا کہ ہم دونوں فریقین کے بیانات سے بخوبی واقف ہیں۔
پاکستان نے ہفتہ کو بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ملٹری مبصرین کی گاڑی کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے پر بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔
بھارتی ناظم الامور پر واضح کیا گیا کہ ڈھٹائی پر مبنی یہ حرکت بین الاقوامی اقدار اور اقوام متحدہ کے منشور میں شامل اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔