• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ڈی ایم کے حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، بلاول بھٹو زرداری

شائع December 21, 2020
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ہم لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے تو غریب عوام کو ساتھ لے کر جائیں گے— فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب ہم لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے تو غریب عوام کو ساتھ لے کر جائیں گے— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں چل رہے، ہم واضح پیغام دے چکے ہیں کہ مذاکرات کا وقت چلا گیا ہے اب بات اس وقت ہوگی جب یہ کٹھ پتلی وزیراعظم جائے گا۔

لاہور میں پیپلز پارٹی کے رہنما کی وفات پر تعزیت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو اندازہ نہیں ہے کہ لانگ مارچ ضرور ہوگا اور پی ڈی ایم فیصلہ کرے گی کہ کب اور کس طرح ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ پی ڈی ایم کا کارڈ ہے، ہم اپنا کارڈ اپنی مرضی کے مطابق کھیلیں گے اور ضرور کھیلیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر سے پہلے سارے استعفے میری جیب میں ہوں گے، بلاول بھٹو

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے تو غریب عوام کو ساتھ لے کر جائیں گے، جس میں بے روزگار لوگ بھی شامل ہوں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ عوام ادویات نہیں خرید سکتے، 2 وقت کی روٹی خریدنے سے قاصر ہیں، گیس، بجلی کے بلز نہیں بھر سکتے وہ بھی لانگ مارچ میں ہمارے ساتھ جائیں گے اور ہم عوام کی طاقت کے ساتھ اسلام آباد پہنچ کر ان سے استعفیٰ چھین کر رہیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ حکومت زمینی حقائق سے واقف ہی نہیں ہے، یہ عوام کا درد، عوام کی پریشانی کو محسوس نہیں کررہی، ان کا جذبہ، ان کا جوش اور اس نظام سے ان کی نفرت کا اندازہ نہیں جس میں انہیں 2 وقت کی روٹی میسر نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کی حکومت مخالف مہم لاہور میں دفن ہوگئی، وزیراعظم

بلاول بھٹو نے کہا کہ عوام تاریخی مہنگائی اور تاریخی غربت کا مقابلہ کررہی اور خود کشی پر مجبور ہے جبکہ حکومت کے پاس اس سوال کا جواب ہی نہیں ہے کہ وہ اس عوام کے لیے کیا کرے گی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہم دولت پیدا کریں گے لیکن جو لوگ آج بے روزگار ہورہے ہیں ان کے بارے میں سوال کا ان کے پاس جواب نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اگر وزیراعظم کے پاس عوام کے مسائل کم کرنے کا حل نہیں ہے، عوام پر جو غیر ضروری بوجھ ڈالا جارہا ہے اسے کم کرنے کا حل نہیں تو وزیراعظم کو استعفی دینا چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے پاس عوام کو ریلیف دینے کا حل موجود ہے، ہمارے دور میں پوری دنیا مالیاتی بحران کا مقابلہ کررہی تھی، مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کا طوفان تھا تو ہم نے پاکستان کے عوام کو لاوارث نہیں چھوڑا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اندر کی رپورٹ ہے کہ 'یہ' گھبرا گئے ہیں، مریم نواز

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت ہم نے پاکستان کی غریب ترین خواتین کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، پینشنز اور تنخواہوں میں 100 فیصد سے زائد اضافہ کر کے ان کی مدد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سب سے زیادہ اہمیت پاکستان کی ذراعت کو دی تھی کیوں کہ اگر پاکستان کا کسان خوشحال ہوگا تو وہ پاکستان کو چلا سکتا ہے لیکن اس وقت یہ صورتحال ہے کہ زرعی اجناس پاکستان کے کسان کے بجائے بیرونی دنیا سے خریدی جارہی ہے اس صورتحال میں امیر لوگ دولت پیدا کرتے رہیں گے۔

سینیٹ انتخابات کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت بیلیٹ کی رازداری ووٹر کا حق ہے اور ہم آئین کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ تو نالائق ہیں عدالت تو نہیں ہے اس لیے جب یہ عدالت جائیں گے تو عدالت انہیں یہی کہے گی کہ آئین پڑھو آئین میں کیا لکھا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024