گیس کی قلت، پریشر میں کمی سے توانائی کے شعبے کو فراہمی متاثر
اسلام آباد: گیس کی قلت اور پریشر کی کمی نے صارفین خصوصاً پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صارفین کو پریشان کردیا ہے جس کی وجہ سے بجلی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں اور صنعتوں کے پلانٹس کو سپلائی میں بڑے پیمانے پر کٹوتی ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دسمبر میں درجہ حرارت میں کمی کی وجہ سے رہائشی سیکٹر میں گیس کی طلب میں اضافے کے علاوہ گزشتہ ہفتے شیڈول ایل این جی درآمدی جہاز کی آمد میں تاخیر اور کے الیکٹرک کے لیے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کو زیادہ گیس کی فراہمی کی وجہ سے یہ صورتحال رونما ہوئی۔
اس کے بعد سالانہ مرمت کے لیے اگلے ہفتے سے شروع ہونے والی کینالز کی بندش بھی ہوگی۔
مزید پڑھیں: گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ، ایشیا میں سپلائی میں کمی
اس سے سستے ذرائع سے بجلی کی پیداوار میں نمایاں کمی واقع ہوگی اور بجلی کی فراہمی کو برقرار رکھنے کے لیے فرنس آئل اور ڈیزل کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی نے 26 دسمبر سے 31 جنوری تک کینالز کی مرمت کے لیے بند رہنے کے شیڈول کا پہلے ہی اعلان کر چکی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل نیٹ ورک سے فراہمی کم ہونے کی وجہ سے ایس این جی پی ایل (سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ) نیٹ ورک کا لائن پیک 4 ہزار 100 سے 4 ہزار 300 ملین مکعب فٹ (ایم ایم سی ایف) کے درمیان ہے۔
گیس پریشر کو برقرار رکھنے کے لیے کم سے کم معیار 4 ہزار 300 ایم ایم سی ایف ہے۔
عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کا ایک ایل این جی جہاز، جو پورٹ قاسم پر 18 دسمبر کو لنگر انداز ہونا تھا، تاخیر کا شکار ہوگیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ وہ 22 دسمبر تک ری گیسی فکیشن (آر ایل این جی) کے لیے دستیاب ہوں گے۔
اس سے ایس این جی پی ایل کی فراہمی تقریبا 150 ملین مکعب فٹ فی یوم (ایم ایم سی ایف ڈی) متاثر ہوئی۔
ایس ایس جی سی ایل اس سے قبل کے الیکٹرک اور گیس صارفین کے لیے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تقریبا 200 ایم ایم سی ایف ڈی برقرار رکھے ہوئے تھا جسے بعد میں لائن پیک کو برقرار رکھنے کے لیے ایس این جی پی ایل کی طرف سے کہنے پر 160 ایم ایم سی ایف ڈی کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا، وزیر توانائی
مجموعی طور پر ایس این جی پی ایل، ایل این جی ٹرمینل سے 1200 ایم ایم سی ایف ڈی کے بجائے تقریبا 1050 ایم ایم سی ایف ڈی، آر ایل این جی حاصل کررہا تھا جو بعد ازاں 850 ایم ایم سی ایف ڈی پر آگیا۔
نتیجتاً پاور اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی 250 ملی میٹر فی گھنٹہ سے کم ہوکر اس کا ایک تہائی 170 ایم ایم سی ایف ڈی کردی گئی ہے۔
پاور ڈویژن کو سی سی او ای اور کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ وہ دسمبر 2020 اور جنوری 2021 کے دوران آر ایل این جی کی آف ٹیک میں مزید کمی کرے۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ جہاں گرڈ سے رابطہ نہ ہو وہاں صنعتی اکائیوں کو کسی بھی طرح سے مقامی گیس یا ایل این جی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کے لیے گیس کے نئے کنیکشن کی اجازت نہیں ہے۔