• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وہ بہترین فلم جو آپ کو بار بار دیکھنے پر مجبور کردے گی

شائع December 20, 2020
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

بظاہر ایک عام سی کہانی والی یہ فلم دیکھتے ہوئے کچھ خاص محسوس نہیں ہوتی، یقیناً اداکاروں کا کام کمال کا ہے مگر پلاٹ کچھ خاص محسوس نہیں ہوتا۔

مگر جب فلم اختتام پر پہنچتی ہے تو یہ عام کہانی ایسا موڑ لیتی ہے کہ ذہن گھوم جاتا ہے اور اس وقت پتا چلتا ہے کہ ہم نے جو عام سی کہانی دیکھی، وہ کتنی حیران کن ہے۔

مزید پڑھیں : ذہن گھما دینے والی یہ دلچسپ فلم آپ نے دیکھی ہے؟

یہی وجہ ہے کہ اب اس فلم کو دنیا کی بہترین ٹوئیسٹ اینڈنگ فلموں میں سے ایک مانا جاتا ہے اور تھرلر و پرتجسس فلموں کے شوقین افراد کو اسے ضرور دیکھنا چاہیے۔

یہ فلم ہے دی یوزؤل سسپیکٹس، جو 1995 میں ریلیز ہوئی جس کی ہدایات برائن سنگر نے دیں جبکہ کیون اسپائسی، گبرئیل برائن، بینیسیو ڈیل ٹورو، اسٹیفن بالڈوین اور چاز پالیمنٹری نے مرکزی کردارادا کیے۔

فلم کی کہانی کی بنیاد ہے ' کائزر سوزی کون ہے'، جس کا جواب دیکھنے والے کو خود تلاش کرنا ہے۔

اس فلم کی کہانی نے اسے 2 آسکر ایوارڈز دلوائے تھے، ایک بہترین معاون اداکار کا اعزاز جو کیون اسپائسی نے جیتا جبکہ دوسرا کہانی لکھنے والے کرسٹوفر میکوائر کے نام رہا۔

کہانی

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم کی کہانی 5 چھوٹے مجرموں ڈیان کیٹن (گبرئیل برائن)، وربل کنٹ (کیون اسپائسی)، مائیکل میکمانواس (اسٹیفن بالڈوین)، فریڈ فینسٹر (بینیسیو ڈیل ٹورو) اور ٹوڈ ہوکنی (کیون پولاک) کے گرد گھومتی ہے۔

جو اس وقت پہلی بار ایک دوسرے سے ملتے ہیں جب پولیس ایک کیس کی تفتیش کے دوران انہیں اکٹھا کرتی ہے اور پھر وہ ساتھ مل کر ایک جرم کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

اس میں کامیابی انہیں ایک اور واردات کی جانب لے جاتی ہے، جس کے بعد حالات بگڑ جاتے ہیں اور انہیں ایک ایک پراسرار مجرم کائزر سوزی کے لیے کام کرنا پڑتا ہے، جو کبھی سامنے نہیں آتا بلکہ اس کا اٹارنی کوبایاشی انہیں کنٹرول کرتا ہے۔

یہ بھی جانیں : آسکر ایوارڈ جیتنے والی واحد ہارر فلم جو اب بھی لوگوں کو دہشت زدہ کرتی ہے

فلم کی کہانی فلیش بیک میں چلتی ہے جو وربل کنٹ پولیس والوں کے پاس ہوتا ہے اور وہاں ایک کسٹم ایجنٹ ڈیو کوجان کو سب کچھ بتا رہا ہوتا ہے کیونکہ اپنے گروہ میں زندہ بچنے والا واحد رکن ہوتا ہے۔

وربل کنٹ جسمانی معذوری کا شکار ہوتا ہے جس کا ایک ہاتھ اور پیر کام نہیں کرتے اور وہ بتاتا ہے کہ ارجنٹائن کے ڈیلرز کی ایک کشتی سے وہ کروڑوں ڈالرز کی منشیات چھیننے کے لیے اتے ہیں، ہاں باقی سب مارے جاتے ہیں۔

کہانی کے اختتام پر ڈیو کوجان وربل کنٹ کو یقین دلاتا ہے کہ ڈین کیٹن ہی کائزر سوزی تھا اور سب کو دھوکا دینے میں کامیاب رہا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

جذباتی طور پر منتشر کنٹ پولیس اسٹیشن سے چلا جاتا ہے اور ایجنٹ کوجان کو لگتا ہے کہ اس نے کیس حل کرلیا ہے۔

مگر یہ اختتام نہیں بلکہ وہاں وہ دھچکا چھپا ہے جو اس فلم کی کہانی میں چھپے جوابات کو کئی بار دیکھنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دھڑکنوں کو تیز کردینے والی یہ تھرلر فلم اب تک لوگ بھول نہیں پائے

درحقیقت کئی سوال تو ایسے ہیں جو اب بھی ناظرین کے لیے معمہ بنے ہوئے ہیں اور وہ اس کے بارے جاننے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔

اختتام کے بارے میں یہاں اس لیے نہیں بتارہے، کیونکہ اس کو جاننے کے بعد فلم کو دیکھنے کا مزہ ویسا نہیں رہے گا۔

فلم کے چند دلچسپ حقائق

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اس فلم کی طرح اس کو تیار کرنے کے عمل میں بھی کافی کچھ دلچسپ چھپا ہوا ہے۔

فلم کا نام ماضی کی ایک کلاسیک فلم کاسا بلانکا کی ایک لائن سے لیا، جس میں کہا گیا تھا 'راؤنڈ اپ دی یوزؤل سسپیکٹس، مگر کہانی کا خیال اسکرین رائٹر کو 5 افراد کے لائن اپ کے ایک فلمی پوسٹر کو دیکھ کر آیا۔

کائزر سوزی ایک حقیقی مجرم جان لسٹ پر مبنی تھا، جس نے 17 سال تک غائب رہنے سے قبل اپنے گھروالوں کو قتل کردیا تھا۔

یہ بھی دیکھیں : ہر دور کی بہترین فلموں سے ایک اس فلم کو آپ نے دیکھا ہے؟

فلم کے ایک آئیکونک لائن اپ سین میں تمام مرکزی کرداروں کو پہلی بار اکٹھا کیا گیا تھا اور پہلے اسے بہت سنجیدہ رکھنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، مگر کاسٹ کے لیے شوٹنگ کے دوران ہنسی روکنا مشکل ہوا تو اس کو پھر ایسے ہی فلمایا گیا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم کے تمام مرکزی کرداروں کو ڈائریکٹر نے یقین دلایا تھا کہ وہی کائزر سوزی کا کردار ادا کررہے ہیں، صرف ایک اداکار کو حقیقت معلوم تھی۔

تو جب فلم کی پہلی اکریننگ ہوی تو ان اداکاروں کو یہ جان کر شدید دھچکا لگا کہ درحقیقت وہ کائزر سوزی نہیں تھے اور گبرئیل برائن تو غصے میں سنیما سے باہر بھی نکل گئے اور ڈائریکٹر سے مل کر طویل بحث کی۔

فلم کا اختتام ایک ڈائیلاگ پر ہوتا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ شیطان کی سب سے بڑی ٹِرک سب کو یہ یقین دلانا ہے کہ وہ ہے ہی نہیں، یہ ڈائیلاگ ایک فرانسیسی شاعر چارلس Baudelaire کے قول سے لیا گیا، جس کا ڈائریکٹر یا رائٹر کو علم ہی نہیں تھا۔

فلم کو بناتے ہوئے ڈائریکٹر نے ایسے سراغ چھوڑے تھے تاکہ ناظرین انہیں کئی بار دیکھتے ہوئے خود تلاش کریں، جیسسے فلم کی اصل مسٹری کائزر سوزی کی شناخت۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024