• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

سنگاپور میں کووڈ کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کے ساتھ 5 بچوں کی پیدائش

شائع December 20, 2020
یہ وہ بچہ نہیں — رائٹرز فائل فوٹو
یہ وہ بچہ نہیں — رائٹرز فائل فوٹو

نومبر میں سنگاپور میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والی ایک حاملہ خاتون کے ہاں ایسے بچے کی پیدائش ہوئی تھی، جس میں کورونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا تھا۔

اب سنگاپور میں ہی ایک تحقیق میں ایسے مزید 5 کیسز کو دریافت کیا گیا ہے۔

تحقیق کے مطابق حمل کے دوران مائیں کووڈ 19 کا شکار ہوئی تھیں اور جب بچوں کی پیدائش ہوئیں تو ان میں اس جان لیوا وائرس کے خلاف لڑنے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

جریدے جرنل اینالز آف دی اکیڈمی آف میڈیسین میں شائع تحقیق میں 23 سے 36 سال کی عمر کی 16 حاملہ خواتین کا جائزہ لیا گیا تھا جو حمل کے دوران کووڈ 19 کا شکار ہوئی تھیں۔

یہ تحقیق مارچ سے اگست کے درمیان ہوئی تھی۔

سنگاپور اوبیسٹرکسس اینڈ گائنالوجی ریسرچ نیٹ ورک (ایس او آر این) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں۔

بیان میں کہا گیا 'اگرچہ بیشتر حاملہ خواتین میں کووڈ 19 کی شدت معملی تھیں، مگر زیادہ عمر والی خواتین میں شدت زیادہ دیکھی گئی۔ تحقیق میں شامل تمام خواتین بیماری کو شکست دینے میں کامیاب رہی تھیں'۔

تحقیق میں ماں سے بچے میں کووڈ 19 کی منتقلی کے بھی کوئی شواہد دریافت نہیں ہوئے۔

تحقیق کی اشاعت کے وقت تک 5 بچوں کی پیدائش ہوئی تھی اور ان سب میں کورونا وائرس کے خلاف مدافعت کرنے وای اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ابھی واضح نہیں کہ ان بچوں میں موجود اینٹی باڈیز کسس حد تک وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکیں گی۔

اس سے قبل چین میں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کی شکار حاملہ خواتین کے بچوں میں کووڈ 19 اینٹی باڈیز کی تشخیص اور وقت کے ساتھ ان میں کمی کو رپورٹ کیا تھا۔

اس حوالے سے اکتوبر میں ایک مضمون بھی طبی جریدے جرنل ایمرجنگ انفیکشیز ڈیزیز میں شائع ہوا تھا۔

اکتوبر میں ہی ایک اور طبی جریدے جاما پیڈیا ٹرکس میں امریکا کی کولمبیا یونیورسٹی/نیویارک Presbyterian نے اپنی تحقیق میں بتایا تھا کہ ماں سے نومولود میں نے کورونا وائرس کی منتقلی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

جون میں برطانیہ کی ناٹنگھم یونیورسٹی کی تحقیق میں بھی کہا گیا تھا کہ زچگی کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس کی منتقلی کا امکان نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

ناٹنگھم یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اگر نومولود میں کووڈ 19 کی تصدیق ہوتی ہے بھی تو بیشر کیسز میں ان میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

جریدے انٹرنیشنل جرنل آف Obstetrics اینڈ گائناکولوجی میں شائع تحقیق میں کووڈ 19 اور حمل کے خطرات کو دیکھا گیا تھا اور محققین نے اس موضوع پر 49 تحقیقی رپورٹس پر منظم نظرثانی کی۔

ان تحقیقی رپورٹس میں 666 نومولود بچوں اور 655 خواتین (کچھ کے ہاں جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی) کا جائزہ لیا گیا تھا۔

نتائج کے مطابق نارمل ڈلیوری سے پیدا ہونے والے 292 ممیں سے صرف 8 (2.7 فیصد) میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

اس کے مقابلے میں 364 خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش آپریشن سے ہوئی اور 20 بچوں (5.3 فیصد) میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ زچگی کے دوران ماں سے بچے میں کورونا وائرس کی منتقلی کا امکان بہت کم ہوتا ہے اور اکثر بچوں میں علامات نہیں ہوتیں، یعنی مرض کی شدت معمولی ہوتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا کہ نارمل ڈیلیوری، ماں کے دودھ پلانے یا پیدائش کے فوری بعد بچے کو ماں کے حوالے کرنے سے بھی وائرس کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024