اسٹیٹ بینک کا سال 2023 تک خواتین کے 2 کروڑ فعال بینک اکاؤنٹس کا ہدف
اسٹیٹ بینک نے صنفی عدم مساوات سے نمٹنے اور قومی مالی شمولیت حکمت عملی کے تحت سال 2023 تک 2 کروڑ خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس کا قومی ہدف مقرر کیا ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق پائیدار اور شمولیتی معاشی نمو کے لیے خواتین کی مالی اور معاشی مواقع تک رسائی لازمی ہے تاہم پاکستان میں خواتین کی بڑی تعداد مالی نظام سے باہر ہے۔
اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق ملک میں 51 فیصد مردوں کے مقابلے میں صرف 18 فیصد خواتین کا فعال بینک اکاؤنٹس ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آن لائن بینکنگ فراڈ: 2 شہری لاکھوں روپے سے محروم
بینک کے مطابق 2 کروڑ خواتین کے فعال بینک اکاؤنٹس کا ہدف مالی شمولیت میں برابری پر بینکاری کے عنوان سے مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے کی پالیسی کے آغاز کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔
بیان کے مطابق اس پالیسی کا مقصد پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
مرکزی بینک کے مطابق مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنے کے لیے برابری پر بینکاری اسٹیٹ بینک کا ایک اہم پالیسی اقدام ہے جس کا مقصد خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
یہ پالیسی صنفی اعتبار سے سازگار کاروباری طور طریقے اپنانے کے لیے مخصوص اقدامات کے ذریعے مالی شعبے کے اندر معاملات کو مثبت صنفی انداز سے دیکھنے کا رویہ متعارف کرائے گی۔
مزید پڑھیں:’صارفین کے بینک اکاونٹ سے زکوٰۃ کی کٹوتی درست نہیں‘
علاوہ ازیں اس موضوع پر قومی مکالمے کے آغاز کے لیے اسٹیٹ بینک نے ’برابری پر بینکاری پالیسی کے مشاورتی آغاز: مالی شمولیت میں صنفی فرق کم کرنا‘ کے عنوان س ےایک ویب نار کا بھی اہتمام کیا ہے۔
جسس کا مقصد خواتین کی مالی شمولیت کی اہمیت کے بارے میں آگہی پیدا کرنا اور ممتاز بین الاقوامی فکری رہنماؤں کے مابین گفت و شنید کرانا ہے تاکہ پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کو بڑھانے کے لیے عملی طریقوں پر بحث ہوسکے۔
گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر برابری پر بینکاری پالیسی کے مشاورتی آغاز کی میزبانی کریں۔