• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

ایم این اے علی وزیر، پی ٹی ایم کے دیگر 3 رہنما 30 دسمبر تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

شائع December 20, 2020
علی وزیر کو پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
علی وزیر کو پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے شہر قائد میں ریلی کے دوران ریاستی ادارے کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے کے کیس میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے دیگر 3 رہنماؤں کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے گزشتہ دنوں سہراب گوٹ میں ایک ریلی کے دوران ریاستی اداروں اور فوج کے خلاف مبینہ طور پر ہتک آمیز، اشتعال انگیز اور ناپسندیدہ زبان استعمال کرنے پر ایم این اے علی وزیر، نور ترین، شیر ایوب حسین اور بصیر اللہ کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا تھا۔

تاہم مذکورہ کیس میں پی ٹی ایم قانون ساز علی وزیر کی گرفتاری پشاور میں سندھ پولیس کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس کے بعد انہیں جمعہ کو کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پشاور سے گرفتار پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کراچی منتقل

بعد ازاں ہفتے کو تفتیشی افسر نے زیر حراست پی ٹی ایم رکن اسمبلی اور دیگر رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی عدالت کے منتظم جج کے سامنے پیش کیا اور تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ پی ٹی ایم قانون ساز اور دیگر نے حکام سے بغیر پیشگی اجازت کے ریلی منعقد کی اور تقاریر میں ریاستی اداروں بشمول فوج، پولیس اور رینجرز کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کی۔

انہوں نے کہا کہ تفتیش اور دیگر قانونی چیزیں مکمل کرنے کے لیے پوچھ گچھ کے لیے ملزمان کی حراست ضروری ہے، ساتھ ہی انہوں نے جج سے استدعا کی کہ 17 جنوری تک ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جائے۔

تاہم جج نے 30 دسمبر تک ملزمان کو پولیس ریمانڈ میں دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر ملزمان کے ساتھ ساتھ تفتیشی رپورٹ بھی پیش کریں۔

واضح رہے کہ تھانہ سہراب گوٹھ میں ان افراد کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایم کیو ایم رہنماؤں پر فرد جرم عائد

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت نے 2015 میں کراچی میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کی جانب سے مبینہ طور پر کی گئی اشتعال انگیز تقریر میں معاونت فراہم کرنے سے متعلق 23 مقدمات میں متحدہ قومی موومنٹ کے مختلف رہنماؤں پر فرد جرم عائد کردی۔

شہر کے مختلف تھانوں میں درج ان مقدمات میں ڈاکٹر فاروق ستار، سابق میئر کراچی وسیم اختر، عامر خان، خالد مقبول صدیقی، رؤف صدیقی، راشد گوندل، خواجہ اظہار الحسن، گل فراز خٹک، سلمان مجاہد، عبدالقادر خانزادہ، خوشبخت شجاعت، شاہد پاشا، قمر منصور اور کنور نوید سمیت 200کے قریب پارٹی ورکرز کو نامزد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور پولیس نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا

علاوہ ازیں ہفتے کو ایم کیو ایم رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف ترمیم شدہ الزامات عائد کرنے کے لیے ان مقدمات پر اے ٹی سی ون کے جج نے سماعت کی۔

جس کے بعد عدالت نے ملزمان کے خلاف ترمیم شدہ الزامات عائد کرنے کے لیے مقدمات مقرر کردیے کیونکہ ملزم مجاہد سرنڈر کرکے ٹرائل کا حصہ بن گیا تھا۔

جج کی جانب سے ملزمان کے خلاف الزامات پڑھ کر سنائے گئے تاہم سب نے صحت جرم سے انکار کردیا اور کیس لڑنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد جج نے آئندہ سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے کارروائی 9 جنوری تک ملتوی کردی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024