سینیٹ اجلاس کیلئے اپوزیشن کی ریکوزیشن اعتراض لگا کر واپس
اسلام آباد: سینیٹ سیکریٹریٹ نے ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈی والا کی قومی احتساب بیورو (نیب) کے عہدیداران کے خلاف تحریک استحقاق اور بیورو کے خلاف مزید 2 قرار دادوں کی ایجنڈے میں شمولیت پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اپوزیشن کا جمع کروایا گیا ریکوزیشن نوٹس واپس کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ کے سیکشن آفیسر کی جانب سے ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر راجا ظفر الحق کو لکھے گئے خط کے ذریعے اپوزیشن اراکین کو ایجنڈے پر نظر ثانی کرکے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے جائزہ لینے کے لیے دوبارہ جمع کروانے کی ہدایت کی۔
یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے 16 دسمبر کو سینیٹ سیکریٹریٹ میں ریکوزیشن نوٹس جمع کروایا گیا تھا جس میں ایوانِ بالا کا اجلاس بلانے کی درخواست کی گئی تھی تاکہ اہم سیاسی معاملات پر بات چیت کی جاسکے جن میں سلیم مانڈوی والا کی جانب سے نیب عہدیداران کے خلاف مبینہ کردار کشی پر تحریک استحقاق اور ملک کے مختلف شہروں میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جلسوں کے دوران اپوزیشن کارکنان پر مبینہ کریک ڈاؤن شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع
ایجنڈے میں نیب کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزی کے خلاف بھی قرار داد شامل تھی۔
ایک دوسری قرار داد میں نیب حکام/عہدیداران کے ظاہر کردہ اثاثوں، اسناد، ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی تصدیق کی درخواست کی گئی تھی۔
ریکوزیشن کے 5 نکاتی ایجنڈے کے مطابق اپوزیشن پارٹیز گلگت بلتستان انتخابات میں بڑے پیمانے پر ہونے والی قبل از انتخاب دھاندلی، انتخابی دن کی دھاندلی اور نتائج میں چھیڑ چھاڑ پر بحث کی خواہاں تھیں۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے 16 دسمبر کو جمع کروائی گئی ریکوزیشن کو سینیٹ سیکریٹریٹ نے مسترد نہیں کیا اور وہ اب بھی قابل عمل ہے تاہم اپوزیشن کو ایجنڈے پر نظر ثانی کا کہا گیا ہے۔
تازہ نوٹس
دوسری جانب رابطہ کرنے پر سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر راجا ظفر الحق نے کہا کہ وہ ایجنڈے پر نظر ثانی کر کے آئندہ ہفتے ریکوزیشن جمع کروانے پر غور کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع
انہوں نے واضح کیا کہ اپوزیشن اجلاس کی ریکوزیشن کے ایجنڈے میں نیب کی کارکردگی پر بحث کو ضرور شامل کرے گی اور اجلاس کے دوران سلیم مانڈوی والا اپنی تحریک استحقاق پیش کرسکتے ہیں۔
سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو ارسال کردہ خط میں کہا گیا کہ بلائے گئے اجلاس کے دوران تحریک استحقاق قبول کرنا اور قرارداد منظور ہونا آئین کے مطابق سینیٹ سے متعلق امور میں شامل نہیں۔
سینیٹ سیکریٹریٹ نے کہا کہ ریکوزیشن اجلاس پر ایک اعتراض یہ ہے کہ اگر ملک میں کوئی اہم معاملہ درپیش ہو یا ایک مناسب تعداد میں لوگ اس کی ضرورت محسوس کرتے ہوں تو اس وقت اجلاس ہونا چاہیے تاکہ جس میں ان نکات پر بات چیت ہو۔