میشا شفیع-علی ظفر کیس: اداکارہ عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی
گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں اداکارہ عفت عمر کی جرح دوسری سماعت کے دوران بھی مکمل نہ ہوسکی اور عدالت نے انہیں آئندہ سماعت پر بھی جرح کے لیے بلا لیا۔
ہتک عزت کے کیس کی سماعت سیشن کورٹ کے جج امتیاز علی کی عدالت میں ہوئی، جہاں اداکار عفت عمر سے علی ظفر کے وکلا نے جرح کی، تاہم دوسری سماعت کے دوران بھی ان کی جرح مکمل نہ ہوسکی، جس پر عدالت نے گلوکار کے وکلا کو آئندہ سماعت میں اداکارہ سے جرح مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اس سے قبل 12 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں پہلی بار علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے جرح کی تھی، جو مذکورہ کیس میں میشا شفیع کی گواہ ہیں۔
گزشتہ سماعت کے دوران عفت عمر کی طبیعت خراب ہوگئی تھی اور ان کی طبیعت بگڑنے کے باعث سماعت کو کچھ دیر کے لیے روکا گیا تھا، تاہم بعد ازاں سماعت کو 19 دسمبر تک ملتوی کیا گیا تھا۔
آج ہونے والی سماعت میں علی ظفر کے وکلا نے اداکارہ عفت عمر سے جرح کے دوران پوچھا کہ کیا انہوں نے کبھی ڈاکٹر سے اپنا ذہنی توازن چیک کروایا ہے، جس پر اداکار نے جواب دیا کہ انہوں نے اپنا ذہنی تواز چیک کروایا ہے اور وہ بلکل ٹھیک ہیں۔
اداکارہ کے جواب پر علی ظفر کے وکلا نے پھر سوال کیا کہ جب انہوں نے ذہنی توازن چیک کروایا تو ڈاکٹر نے انہیں کوئی میڈیسن دی تھی؟ جس پر عفت عمر نے بتایا کہ انہیں ڈاکٹر نے بلڈ پریشر اور ڈپریشن کی دوائی دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: میشا-علی ظفر کیس: پہلی جرح کے دوران عفت عمر کی طبیعت خراب ہوگئی
گلوکار کے وکلا نے عفت عمر سے جرح کے دوران پوچھا کہ کیا ان کے ڈپریشن کی وجہ ان کی جانب سے بنائی گئیں ویڈیوز تھیں؟ جس پر اداکارہ نے اعتراف کیا کہ ان کے ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ مذکورہ ویڈیوز بھی تھیں۔
علی ظفر کے وکلا نے پھر عفت عمر سے پوچھا کہ کیا انہیں انڈسٹری میں کسی نے گالیاں دی ہیں؟ جس پر اداکارہ نے جواب دیا کہ ہاں انہیں انڈسٹری میں گالیاں ملی ہیں۔
گلوکار کے وکلا نے جرح کے دوران اداکارہ سے سوال کیا کہ کیا انہیں کوئی ایسا واقعہ یاد ہے جس میں انہیں برا بھلا کہا گیا ہو؟ جس پر اداکارہ نے جواب دیا کہ ایک چینل نے ان کے خلاف جھوٹا پروپیگینڈا کیا تھا۔
علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر پوچھا کہ کیا ان کے کبھی ادکارہ نوشین کے ساتھ اختلافات ہوئے تھےَ جس پر اداکارہ نے اعتراف کیا کہ ایک مرتبہ جب وہ اپنے شوہر کے ساتھ کیٹ واک کر رہی تھیں تو اس وقت ان کے اداکارہ کے ساتھ اختلافات ہوئے تھے۔
وکلا نے عفت عمر سے پوچھا کہ کہ انہیں میشا شفیع اور علی ظفر کے جنسی ہراساں کرنے کے واقعے کا کب علم ہوا؟ جس پر اداکارہ نے بتایا کہ انہیں میشا شفیع کی ٹویٹ سے پہلے ان کے گھر کھانے کی دعوت پر آنے والی میشا شفیع کی والدہ نے بتایا تھا۔
علی ظفر کے وکلا نے عفت عمر سے پوچھا کہ میشا شفیع ان کے گھر دعوت کے دوران ہنس رہی تھیں یا رو رہی تھیں؟ جس پر اداکارہ نے بتایا کہ میشا شفیع ان کے سامنے پریشان تھیں۔
عفت عمر کی جانب سے میشا شفیع کی پریشانی کی بات کرنے پر علی ظفر کے وکلا نے دوران سماعت عفت عمر کے گھر پر کھانے کی دعوت کے دوران میشا شفیع کی کھینچی گئی تصویر بھی پیش کی اور اداکارہ سے سوال کیا کہ تصویر میں تو میشا شفیع خوش کھڑی ہیں؟ جس پر عفت عمر نے جواب دیا کہ وہ سب کے سامنے خوش ہی کھڑی ہیں لیکن ان کے سامنے وہ پریشان تھیں۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کیس میں عفت عمر بطور گواہ پیش
جرح کے دوران علی ظفر اور میشا شفیع کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئے اور علی ظفر کے وکلا نے میشا شفیع کے وکلا کی جانب سے گواہ کو سمجھانے پر اعتراض بھی کیا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت کو آئندہ ماہ 6 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے عفت عمر کو اس میں حاضر ہونے کی ہدایت کرنے سمیت علی ظفر کے وکلا کو حکم دیا کہ اگلی سماعت میں اداکارہ کی جرح مکمل کی جائے۔
عفت عمر سے قبل میشا شفیع اور ان کی والدہ صبا حمید بھی اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں۔
عفت عمر کے بعد میشا شفیع کے دیگر گواہان سے بھی جرح ہوگی۔
میشا شفیع کے گواہوں سے جرح شروع ہونے سے قبل علی ظفر اور اس کے گواہوں کی جرح مکمل ہوچکی ہے، تاہم میشا شفیع کے گواہوں کی جرح مکمل ہونے میں کم از کم مزید 4 ماہ لگنے کا امکان ہے۔
یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔
جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھی مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔
میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔