• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت سینیٹ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم نہیں لائے گی، اعظم سواتی

شائع December 18, 2020
اعظم سواتی نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم کے راستے کے بجائے موجودہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہی کوئی قانون منظور کرائیں گے — فائل فوٹو
اعظم سواتی نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم کے راستے کے بجائے موجودہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہی کوئی قانون منظور کرائیں گے — فائل فوٹو

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے حکومت آئینی ترمیم نہیں لائے گی اور موجودہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہی کوئی قانون منظور کرائیں گے۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ 'سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے، یہ لوگ ووٹ خرید کر وہاں آکر اپنے کاروبار چلا رہے ہیں تو ملک کا اللہ ہی حافظ ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کے 3 اراکینِ صوبائی اسمبلی تھے اور انہیں سینیٹر کے لیے 17 ووٹ چاہیے تھے، انہیں یہ 17 ووٹ بھی ملے اور ان کے دوسرے اُمیدوار نے 15 ووٹ لیے، جب ان کے 3 ووٹ تھے تو یہ 32 ووٹ کہاں سے آگئے'۔

سینیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ سے متعلق اعظم سواتی نے کہا کہ 'اس سے مراد ہاتھ کھڑے کرنا نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اوپن بیلٹ ہوگا، میں جس کو ووٹ دوں گا تو سب کو معلوم ہوگا کہ میں نے کس کو ووٹ دیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ انتخابات ممکن ہی نہیں، اٹارنی جنرل پاکستان

انہوں نے کہا کہ 'اس کے لیے اب آئینی ترمیم نہیں لائیں گے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سینیٹ میں ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے جبکہ اپوزیشن بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ حکومت کی کسی طریقے سے حمایت نہیں کرے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کمیشن کوئی بھی طریقہ اختیار کرے تاکہ سینیٹ انتخابات میں اوپن ووٹنگ ہو، جب ایسا ہوگا تو ہم آئینی ترمیم کے راستے کے بجائے موجودہ الیکشن ایکٹ کے تحت ہی کوئی قانون منظور کرائیں گے، قانون میں ابھی بھی گنجائش موجود ہے لیکن ضرورت پڑی تو بھی آئین میں نہیں بلکہ قانون میں ترمیم کریں گے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اٹارنی جنرل پاکستان نے واضح کیا تھا کہ شو آف ہینڈ کے ذریعے سینیٹ کا انتخاب ممکن ہی نہیں، ہم نے تجویز دی ہے کہ بیلٹ پیپر اوپن ہونا چاہیے تاکہ بعد میں دیکھا جاسکے۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خالد جاوید خان نے کہا تھا کہ 'حکومت نے سینیٹ انتخابات کا انعقاد شو آف ہینڈ سے کرانے کا کبھی نہیں کہا، حکومت سینیٹ انتخابات سیکرٹ بیلٹ کی جگہ اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانا چاہتی ہے'۔

خیال رہے کہ حکومتی وزرا یہاں تک کہ وزیر اعظم عمران خان بھی کئی مواقع پر مارچ میں شیڈول سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈز کے ذریعے کروانے کا ارادہ ظاہر کر چکے ہیں۔

دو روز قبل پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے اور رشوت چلتی ہے، ہم نے دو چیزوں کا فیصلہ کیا ہے، پہلا یہ کہ سینیٹ الیکشن جلدی کرائیں گے، دوسرا ہم سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کی طرف جارہے ہیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ میں پیش کریں گے'۔

مزید پڑھیں: ہم سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈز کی طرف جارہے ہیں، وزیر اعظم

قبل ازیں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ اگر سینیٹ میں سپریم کورٹ نے شو آف ہینڈز کے حق میں فیصلہ دے دیا تو کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور یہ ایک انقلابی فیصلہ ہوگا۔

منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا تھا کہ سینیٹ کے انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے شو آف ہینڈز کے ذریعے سینیٹرز کا انتخاب کروانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے سپریم کورٹ سے رہنمائی لی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024