• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستانی سائنسدان جرمنی کا معتبر ترین اعزاز حاصل کرنے والوں میں شامل

شائع December 17, 2020
وہ 2019 میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس لیپولڈینا کی رکن بھی منتخب ہوئی تھیں — فائل فوٹو: بشکریہ میکس پلانک سوسائٹی ٹوئٹر اکاؤنٹ
وہ 2019 میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس لیپولڈینا کی رکن بھی منتخب ہوئی تھیں — فائل فوٹو: بشکریہ میکس پلانک سوسائٹی ٹوئٹر اکاؤنٹ

سیل بائیولوجی میں ایپیجینیٹک جین کے طریقہ کار (mechanisms of epigenetic gene regulation) سے متعلق تسلیم کردہ تحقیق کرنے والی پاکستانی نژاد آصفہ اختر کو جرمنی کے لیبنز پرائز کے لیے منتخب کیا ہے۔

خیال رہے کہ لیبنیز پرائز جرمنی کے معتبر ترین اعزازات میں سے ایک ہیں۔

جرمنی کی میکس پلانک سوسائٹی جو ایک بنیادی تحقیق اور سائنسی ادارہ ہے کی جانب سے یہ خبر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی، جہاں آصفہ اختر پہلی بین الاقوامی نائب صدر کی خدمات سرانجام دی رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستانی سائنسدان میکس پلانک سوسائٹی میں پہلی بین الاقوامی خاتون نائب صدر

انہوں نے پوسٹ کیا کہ ہم بہت پُرجوش ہیں کہ میک پلانک پریس کے 2 سائنسدان لیبنز پرائز کے وصول کنندگان میں شامل ہیں۔

پوسٹ میں کہا گیا کہ ان میں ایم پی آئی آف امیونولیوجی اینڈ ایپی جینیٹکس کی نائب صدر آصفہ اختر اور ایم آئی فار ایسٹروفزکس کے وولکر اسپرنگل شامل ہیں۔

میکس پلانک سوسائٹی کی جانب سے دونوں کو مبارکباد بھی دی گئی۔

گوڈفریڈ ولہیلم لیبنز پرائز کو جرمنی کا اہم ترین تحقیقی ایوارڈ مانا جاتا ہے جس میں فاتحین کو فی کس زیادہ سے زیادہ 25 لاکھ یورو (49 کروڑ روپے سے زائد) بطور انعام دیے جاتے ہیں۔

یہ ایوارڈ 1985 میں لیبنز پروگرام کے تحت شروع کیا گیا اس کا مقصد بہترین خدمات سرانجام دینے والے محققین کی کام کرنے کے حالات کو بہتر بنانا، ان کے تحقیقی مواقع میں توسیع، انتظامی کاموں میں مدد پہنچانا، اور خاص طور پر ابتدائی کیریئر کے اہل محققین کو ملازمت دینے میں ان کی مدد کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سائنسدانوں نے کورونا کے علاج میں مددگار ادویات کی شناخت کرلی

آصفہ اختر کراچی میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے 1997 میں برطانیہ کے شہر لندن میں امپیریئل کینسر ریسرچ فنڈ سے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔

جس کے بعد وہ جرمنی چلی گئی تھیں جہاں انہوں 1998 سے 2001 تک میونخ میں ایڈولف-بٹنینڈ-انسٹی ٹیوٹ اور ہیڈل برگ میں یورپین مالیکیولر بائیولوجی لیبارٹری (ای ایم بی ایل) میں پوسٹ ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کی۔

آصفہ اختر نے 2008 میں ارلی کیریئر یورپین لائف سائنس آرگنائزیشن ایوارڈ حاصل کی، 2013 میں ای ایم بی او کی رکنیت اور 2017 میں فیلڈ برگ پرائز حاصل کیا۔

اس کے علاوہ وہ 2019 میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس لیپولڈینا کی رکن بھی منتخب ہوئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024