• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

تمام چیمبرز نیب کے خلاف کاروباری برادری کیلئے کھڑے ہوں، سلیم مانڈوی والا

شائع December 17, 2020 اپ ڈیٹ December 18, 2020
سلیم مانڈوی والا نے سرحد چیمبرز آف کامرس سے خطاب کیا—فوٹو: سلیم مانڈوی والا ٹوئٹر
سلیم مانڈوی والا نے سرحد چیمبرز آف کامرس سے خطاب کیا—فوٹو: سلیم مانڈوی والا ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کاروباری برادری کے معاملات میں مداخلت پر قومی احتساب بیورو (نیب) پر تنقید کرتے ہوئے ملک بھر کے چیمبرز سے کاروباری افراد کی مدد کرنے پر زور دیا ہے۔

سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب کا انڈر انوائسنگ کیسز سے کیا تعلق ہے اور نیب کے پاس یہ کیسے گئے اور کس نے بھیجے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تو صرف انڈر انوائسنگ کی بات ہورہی ہے، کتنے اور کاروباری افراد کے کیسز ہیں جن میں نیب بلاوجہ ٹیکس ریٹرنز اور ان کے زمینوں کے ٹرانزیکشنز چیک کر رہا ہے، کیا یہ نیب کا کام ہے'۔

مزید پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع

انہوں نے کہا کہ 'نیب اس لیے نہیں بنایا گیا کہ کمرشل ٹرانزیکشنز، امپورٹ ایکسپورٹ اور صنعتوں کی سیلز ٹیکس چیک کرے، پھر ایف بی آر کو بند کردیں کیونکہ اگر نیب نے ایف بی آر کا کام کرنا ہے تو پھر ان اداروں کی ضرورت نہیں ہے'۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ 'میں سمجھتا ہوں کہ نیب کو صرف سرکاری سطح پر کرپشن تک محدود رہنا چاہیے، اس کے علاوہ اگر نیب کوئی اور سرگرمی کر رہا ہے تو اس کو روک دینا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس میں ہماری پارلیمنٹ اور ہماری حکومت کی بھی غلطی ہے کیونکہ ہم ابھی تک اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق رائے نہ کرسکے کہ ہم نیب قانون کو تبدیل اور صحیح کریں تاکہ لوگوں کو نشانہ بنانے کا عمل ختم ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اس پلیٹ فارم سے درخواست کروں گا کہ نیب کے مقدمات سے جتنے بھی لوگ متاثر ہیں، وہ سرحد چیمبر سے رابطہ کریں اور سرحد چیمبر کو اس معاملے کو سینیٹ بھیج دینا چاہیے'۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ 'میں تمام چیمبرز سے کہوں گا کہ اپنے اراکین کی مدد کے لیے کھڑے ہوں یہاں تک کہ جو آپ کے رکن نہیں ہیں، ان کے لیے بھی کھڑے جو نیب سے متاثر ہوئے ہیں'۔

چیمبرز سے مخاطب ہو کر انہوں نے کہا کہ 'آپ اپنے پلیٹ فارم سے ان کو جو بھی خدمات درکار ہیں فراہم کریں اور کیسز ہمیں بھیجیں، میرے پاس پہلے ہی پورے پاکستان سے سیکڑوں کیسز آچکے ہیں اور جیسے ہی سیشن بلایا جائے گا ہم کمیٹیوں میں اٹھائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ نیب کی سرگرمیوں کو جانچنے کے لیے سینیٹ کے اجلاس کے لیے ریکوزیشن جمع کرادی گئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کو سینیٹ میں طلب کرنے کیلئے تحریک استحقاق

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اپنا قدم لیا ہے اور کم از کم کاروباری برادری اور عام شہری جس کا سرکاری عہدے سے تعلق نہیں رہا ہو، ان کے معاملات پر نیب کی مداخلت بالکل نہیں ہونی چاہیے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اپوزیشن نے سینیٹ میں قومی احتساب بیورو کے اقدامات پر بحث کے لیے ریکوزیشن اور دو قراردادیں بھی جمع کرادیں۔

ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا سمیت اپوزیشن اراکین نے آئین کے آرٹیکل 54 (3) کے تحت سینیٹ اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرادی تھی، جس میں سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب کے خلاف تحریک استحقاق بھی ایجنڈے میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ریکوزیشن میں کہا گیا ہے کہ ایوان میں ڈپٹی چیئرمین کی جانب سے چیئرمین نیب، ڈی جی نیب، تفتیشی افسر، ایس ای سی پی لاہور کے کمپنی رجسٹریشن افسر کے رجسٹرار اور ڈپٹی رجسٹرار کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر بات کی جائے۔

یاد رہے کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال، ڈی جی نیب عرفان منگی اور تحقیقاتی افسر کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کے لیے 25 نومبر کو تحریک استحقاق جمع کرا دی تھی۔

نیب کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے کاروباری حصص منجمد کرنے کے معاملے پر نیب پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب، ڈی جی نیب اور متعلقہ تحقیقاتی افسر کو پارلیمنٹ میں طلب کیا جائے۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ نیب قانون کے مطابق تحقیقات کرنے کے لیے آزاد ہے لیکن مجھے بدنام کرنے اور ملزم لکھنے کا کوئی لائسنس نہیں ہے، کسی قسم کے ٹھوس ثبوتوں کے بغیر مجھے کیس میں ملزم لکھ کر میرے خلاف میڈیا پر ایک مہم شروع کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سنگین الزامات کے بعد سلیم مانڈوی والا کی چیئرمین نیب سے ملاقات

ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا تھا کہ نیب کا مذکورہ اقدام مجھے ہراساں کرنا اور بطور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مجھے ڈرانے کے مترادف ہے اور نیب کا حالیہ اقدام اختیارات سے تجاوز ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ نیب ریاستی اداروں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر کے اداروں کی ساکھ تباہ کر رہا ہے۔

اس سے قبل نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں رجسٹرڈ مختلف کمپنیوں کے 31 لاکھ حصص منجمد کر دیے گئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سلیم مانڈوی والا نے مبینہ طور پر طارق محمد کے نام پر بے نامی حصص خریدے اور وہ جعلی اکاؤنٹس کیسز میں ملزم ہیں۔

مزید کہا گیا تھا کہ ان حصص کی خریداری کے لیے 3 کروڑ روپے اے ون انٹرنیشنل کے جعلی اکاؤنٹس سے ادا کیے گئے۔

سلیم مانڈوی والا کے الزامات کے بعد چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ان سے ملاقات کی تھی اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرادی تھی۔

چیئرمین نیب سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلیم مانڈوی والا نے تصدیق کی کہ چیئرمین نیب نے انہیں تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ چیئرمین نیب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کے لوگ کس طرح لوگوں کو کمروں میں بند کر کے ڈرا دھمکا رہے ہیں اور ڈرا دھمکا کر پلی بارگین کروا رہے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024