• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: میشا شفیع سمیت دیگر کیخلاف چالان منظور

شائع December 17, 2020 اپ ڈیٹ December 18, 2020
پروسیکیوشن کی جانب سے منظوری کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری ایف آئی اے کے چالان پر سماعت کریں گے—فائل فوٹو: انسٹاگرام
پروسیکیوشن کی جانب سے منظوری کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری ایف آئی اے کے چالان پر سماعت کریں گے—فائل فوٹو: انسٹاگرام

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گلوکار علی ظفر کو سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع سمیت 9 افراد کو مجرم قرار دیتے ہوئے ٹرائل کورٹ سے تمام افراد کے خلاف کارروائی کی درخواست کی تھی اور اب پروسیکیوشن ٹیم نے جمع کرائے گئے چالان کو منظور کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ گلوکار و اداکار علی ظفر نے 2 سال قبل ایف آئی اے کو اپنے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی منظم مہم کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی۔

ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

— فائل فوٹو: انسٹاگرام
— فائل فوٹو: انسٹاگرام

بعد ازاں ایف آئی اے کی جانب سے تفتیش مکمل کرکے عدالت میں رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد علی ظفر کی وکیل بیریسٹر امبرین قریشی نے گلوکار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست اور ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے شواہد کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا تھا۔

امبرین قریشی نے اپنی ٹوئٹ میں یہ اعتراف بھی کیا کہ جنسی ہراسانی کے واقعات کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے تاہم انہوں نے علی ظفر کے خلاف منظم جھوٹی مہم کے شواہد پیش کرکے ثابت کیا کہ ان کے موکل کو بدنام کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی تفتیش میں ’نقائص‘ ہیں، میشا شفیع کی قانونی ٹیم

دوسری جانب گلوکارہ میشا شفیع کی قانونی ٹیم نے ایف آئی اے کی جانب سے علی ظفر کی درخواست پر مکمل کی گئی تفتیش سے متعلق کہا تھا کہ اس میں ’نقائص‘ موجود ہیں۔

گلوکارہ کی قانونی ٹیم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کا بنیادی قانونی نقطہ یہ ہے کہ وہ یہ بات ثابت کرے کہ میشا شفیع کیسے مجرم ہے اور تاحال اس کا تعین نہیں ہوسکا۔

ساتھ ہی میشا شفیع کی ٹیم نے اُمید ظاہر کی کہ انہیں یقین ہے کہ گلوکارہ اور مقدمے میں نامزد کیے گئے مزید افراد کو متعلقہ عدالتوں میں مجرم قرار نہیں دیا جائے گا۔

اب پروسیکیوشن ٹیم نے وفاقی تحقیقاتی ادارے کی جانب سے میشا شفیع سمیت تمام ملزمان کے خلاف جمع کرائے گئے چالان کو منظور کرلیا ہے۔

ایف آئی اے نے تحقیقات مکمل کرکے چالان پروسکیوشن کو جمع کروایا تھا جس میں گلوکارہ میشا شفیع، ادکارہ عفت عمر سمیت 8 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

پروسیکیوشن کی جانب سے منظوری کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری ایف آئی اے کے چالان پر سماعت کریں گے۔

تاہم ابھی تک اس چالان پر سماعت کی تاریخ طے نہیں کی گئی۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار

خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے فوری طور پر ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا، بعد ازاں علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم بھی شروع ہوگئی۔

الزامات لگانے کے بعد میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی درخواست دی تھی مگر ان کی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس پر علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف لاہور سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے سمیت ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی تھی۔

علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس کی سماعتیں تاحال سیشن کورٹ میں جاری ہیں جبکہ ایف آئی اے نے 15 دسمبر کو اپنی تفتیش مکمل کرکے ٹرائل کورٹ میں رپورٹ جمع کرواتے ہوئے میشا شفیع سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی استدعا کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024