بٹ کوائن کی قیمت پہلی بار 20 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہوگئی
دنیا بھر میں سب سے معروف کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ روز اس نے پہلی بار 20 ہزار ڈالرز کا سنگ میل عبور کیا تھا اور 17 دسمبر کو 23 ہزار ڈالرز تک پہنچ گئی۔
اس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 23 ہزار ڈالرز (36 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) تک پہنچ کی ہے۔
اس وقت دنیائے انٹرنیٹ کی اس کرنسی کے ایک یونٹ یا یوں کہہ لیں کہ ایک روپے کی قیمت 19 ہزار ڈالرز سے زیادہ ہوچکی ہے۔
گزشتہ روز اس کی قدر میں 6 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا اور رواں برس کے دوران اس میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھی ہے جو ممکنہ طور پر فوری منافع کے لیے اسے خرید رہے ہیں۔
رواں سال کے دوران بٹ کوائن کی قیمت میں 400 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جو مارچ میں 36 سو ڈالرز کے ارگرد تھی۔
بٹ کوائن کی قیمتوں میں اس طرح کا اتار چڑھاؤ نیا نہیں، 2017 میں بھی ایسا دیکھنے میں آیا تھا، تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی کے مقابلے میں اس بار قیمت مستحکم رہنے کا امکان زیادہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کمپنیوں کی سطح پر زیادہ سرمایہ کاروں کی جانب سے اس کرپٹو کرنسی کو خریدا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار اس لیے بھی کرپٹو کرنسی میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں مستقبل میں اس شعبے میں زیادہ مواقع نظر آرہے ہیں۔
2017 میں اس کرنسی کی قدر میں 900 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا تھا اور وہ 20 ہزار ڈالرز کے قریب پہنچ گئی تھی، مگر اس موقع پر مالیاتی ماہرین نے انتباہ کیا تھا کہ یہ قیمت بہت تیزی سے نیچے جاسکتی ہے۔
پھر ایسا ہوا بھی اور فروری 2018 میں قیمت 7 ہزار ڈالرز سے بھی نیچے چلی گئی۔
بٹ کوائن کی قیمت میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کچھ ماہرین نے پیشگتوئی کی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں بھی یہ سلسلہ برقرار رہ سکتا ہے۔
ایک ماہر کا کہنا تھا کہ پے پال، اسکوائر اور مائیکرو اسٹرٹیجی جیسی کمپنیوں کی جانب سے کرپٹو کرنسیوں کی حمایت سے بٹ کوائن کی قیمت 50 ہزار ڈالرز تک پہنچ جانا حیران کن نہیں ہوگا۔