• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'شو آف ہینڈز کیخلاف نہیں، سینیٹ انتخابات سے متعلق حکمت عملی پی ڈی ایم طے کرے گی'

شائع December 17, 2020
مریم نواز—فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز—فوٹو: ڈان نیوز

حکومت کی جانب سے فروری میں ہونے والے سینیٹ کے انتخابات 'شو آف ہینڈز' کے ذریعے کروانے کے اعلان پر مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ وہ شو آف ہینڈز کے خلاف نہیں لیکن اس اعلان کے پیچھے شفافیت مقصود نہیں، بات یہ ہے کہ جب چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تھی اس وقت آپ کو شو آف ہینڈز یاد نہیں آیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ اس وقت آپ نے اپوزیشن اراکین کو توڑنے، دباؤ میں لانے کے لیے اداروں، ریاستی طاقت کا استعمال کیا اور نہ صرف خفیہ رائے شماری کی حمایت کی بلکہ اس کا پورا فائدہ اٹھایا اور آج جب آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ کمزور ہوگئے ہیں، اپنے اراکین اسمبلی پر اعتماد نہیں رہا تو شو آف ہینڈز یاد آگیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ چونکہ مسلم لیگ (ں) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حصہ ہے اس لیے اس حوالے سے حکمت عملی پی ڈی ایم میں مرتب کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'شو آف ہینڈز' کے ذریعے سینیٹ انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

مریم نواز نے کہا کہ جب کوئی نالائق، ناکام حکومت عوام کے گھیرے میں آجاتی ہے تو وہ اس طرح کے ہتھکنڈوں پر اتر آتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کے انتخابات ایک ماہ پہلے کروالیں یا بعد میں اس سے آپ کی جاتی ہوئی حکومت کو کوئی دوام نہیں ملے گا آپ اپنی جاتی ہوئی حکومت کو نہیں بچا سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب عوامی قہر جاگ اٹھتا ہے تو اس طرح کے انتطامات کارگر ثابت نہیں ہوسکتے، اگر آپ کو پی ڈی ایم کی تحریک یا جلسوں سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا تو ایسی کیا ایمرجنسی آگئی کہ حکومت کو ایک ماہ قبل انتخابات کروانے کا اعلان کرنا پڑا جو پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ جن اراکین نے 11 مارچ کے بعد حلف اٹھانا تھا انہیں پہلے منتخب کرنے کی منطق سمجھ نہیں آرہی لیکن یہ بات واضح ہے کہ حکومت کے پاس اب کم دن رہ گئے ہیں اس لیے جو بھی ہتھکنڈے استعمال کرلیں گھر تو آپ کو جانا پڑے گا اور جلدی جانا پڑے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے کا فیصلہ

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ جس طرح آپ افواج پاکستان کو اپنے لیے استعمال کرتے رہے اس سے ان اداروں کو نقصان پہنچا ہے، پہلے آپ ایف آئی اے کے سربراہ خود بن بیٹھے پھر ایف بی آر کے سربراہ بنے، اس کے بعد خفیہ اداروں کا کام بھی خود کرنے لگے اور اب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بھی چیئرمین بھی بن بیٹھے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں تمام انتخابات کا اعلان کرنے کے لیے آئین کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان نام کا ادارہ بنایا گیا ہے، یہ سارے فیصلے اور اعلانات ای سی پی کو کرنے ہیں کوئی وزیراعظم یہ کام نہیں کرسکتا۔

وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ کس حیثیت سے ایک ماہ قبل انتخابات کروانے کا اعلان کیا، کیا آپ نے آئین پاکستان کو نہیں دیکھا، کیا وزرا اور مشیروں کی فوج نے آپ کو نہیں بتایا کہ آئین پاکستان کی رو سے آپ یہ اعلانات نہیں کرسکتے یہ ای سی پی کا کام ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پھر آپ یہ چاہتے ہیں کہ انتخابات کا آپ کا من پسند طریقہ کار ہے اس کی سپریم کورٹ سے منظوری لے لیں، آپ سپریم کورٹ کو کیوں متنازع بنا رہے ہیں اور کیوں اس مقدمے میں گھسیٹ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں شو آف ہینڈز ہو گیا تو کوئی نہیں کہہ سکے گا کہ دھاندلی ہوئی، شیخ رشید

انہوں نے مزید کہا کہ شو آف ہینڈز کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت ہے، اسے آرڈیننس کے ذریعے بلڈوز نہیں کیا جاسکتا، اگر کوئی آئینی ترمیم بھی کرنی ہے تو یہ پارلیمان کا کام ہے، سپریم کورٹ آف پاکستان صرف اس کی تشریح کرسکتی ہے لیکن نہ وہ نیا قانون بنا سکتی ہے نہ اس میں ترمیم کرسکتی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ اب کیا سپریم کورٹ کے چیف جسٹسز کا کام بھی آپ نے سنبھال لیا ہے اور آپ اپنے ذاتی مفاد کے لیے سپریم کورٹ کو شامل کرنا چاہتے ہیں یہ تو اعلیٰ عدلیہ کو متنازع بنانے والی بات ہے، اسے سیاست میں گھسیٹنے والی بات ہے جس پر قوم نظریں جمائے بیٹھی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اس پر کون سے قانونی اقدامات کیے جائیں گے اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے ای سی پی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ای سی پی کے آئینی سربراہ کی اتھارٹی کو ایک جعلی وزیراعظم کم کررہے ہیں قوم ای سی پی کی جانب نظریں لگائی ہوئی ہے وہ کسی کا ذاتی ادارہ نہیں، اگر وہ اس کے جعلی اور غیر آئینی احکامات کو مانتے ہیں تو پھر قوم سمجھے گی کہ وہ جانبدار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024